انیس قلب کی غزل

    عجب مشکل کہ دل کا حال ایسا ہو گیا ہے

    عجب مشکل کہ دل کا حال ایسا ہو گیا ہے سبھی اب پوچھتے ہیں مجھ سے یہ کیا ہو گیا ہے میں یہ سمجھا کہ غم کا اب مداوا ہو گیا ہے کریدا زخم تو یہ اور تازہ ہو گیا ہے کبھی فرصت ملے تو خود سے میں باتیں کروں گا مجھے خود سے ملے بھی تو زمانہ ہو گیا ہے مگر اب سوچتا ہوں توڑ دوں سارے مراسم مگر دل ...

    مزید پڑھیے

    اس بیقرار دل کو مرے تو قرار دے

    اس بیقرار دل کو مرے تو قرار دے اجڑی ہوئی خزاں میں تو فصل بہار دے پہنچی ہے میری پیاس کی شدت عروج پر للہ میرے لب پہ تو کوثر اتار دے ہو جاؤں میں وجود سے وابستہ اس قدر تیری خوشی میں غم میں خدا اختیار دے بکھری ہوئی حیات ہے اپنی بھی اے صنم آکر مری حیات کو اب تو سنوار دے ہنس کر کے ٹال ...

    مزید پڑھیے

    اپنے بدن کی آگ میں جلنا پڑا مجھے

    اپنے بدن کی آگ میں جلنا پڑا مجھے پھر یہ ہوا کہ راکھ میں ڈھلنا پڑا مجھے آسان اتنی ہوتی نہیں راہ عشق کی پھولوں کے ساتھ کانٹوں پہ چلنا پڑا مجھے سورج غموں کا سر پہ رہا ہے تمام عمر اور قطرے قطرے روز پگھلنا پڑا مجھے میں جانتا تھا دکھ بہت ہوگا مجھے مگر اس کی گلی سے ہو کے نکلنا پڑا ...

    مزید پڑھیے

    نا آشنا گر مجھ سے مرے یار نہ ہوتے

    نا آشنا گر مجھ سے مرے یار نہ ہوتے حالات سے ہم ایسے تو بیزار نہ ہوتے اس طرح مجھے آپ نے چھوڑا نہیں ہوتا دامن میں مرے پھول تھے یہ خار نہ ہوتے ہوتے نہ زلیخا سے خریدار تو شاید یوسف کے لئے مصر کے بازار نہ ہوتے کر دیتا اگر ہم پہ عنایت کی نظر تو پھر تیری نظر کے ہی طلب گار نہ ہوتے کھلتے ...

    مزید پڑھیے

    مصیبت آئی ہے تو پھر مصیبت سے نہ گھبرانا (ردیف .. ہ)

    مصیبت آئی ہے تو پھر مصیبت سے نہ گھبرانا دیے کا کام ہے آخر سویرے تک جلے جانا گزاری ہجر کی راتیں تمہاری یاد میں اکثر کبھی جو ملنے آ جاؤ بہل جائے گا دیوانہ نہیں ہے رشک مجھ کو تو حویلی اور دولت کا میں مٹی کا ہوں پیکر اور اسی میں مجھ کو مل جانا جنوں میں رقص کرتے ہی فنا ہو جائے گا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی دشوار ہوگی یہ کبھی سوچا نہ تھا

    زندگی دشوار ہوگی یہ کبھی سوچا نہ تھا وہ بگولے غم کے اٹھے جن کا اندیشہ نہ تھا سامنے تم آ گئے ہو تو بتا دوں جان جاں جیسے دل دھڑکا تھا اب کہ ویسے دل دھڑکا نہ تھا یہ ارادہ کر لیا تھا ہم نہ بچھڑیں گے کبھی ٹوٹیں گے اک پل میں رشتے یہ کبھی سوچا نہ تھا یاد ماضی مٹ رہی ہے وقت کی رفتار سے اب ...

    مزید پڑھیے

    جو آہ ادھر نکلی وہ پہنچی ہے ادھر کیا

    جو آہ ادھر نکلی وہ پہنچی ہے ادھر کیا پتھر کے کلیجے پہ بھی ہوتا ہے اثر کیا اک ساتھ نہ کشتہ کرے جو دل کو جگر کو ابرو کی کماں کیسی ہے وہ تیر نظر کیا تھا دہر میں آباد کبھی اپنا چمن بھی اس اجڑے چمن کو بھلا اب خوف شرر کیا چبھتا ہے اجالا سا جو اب میری نظر میں اس تیرہ شبی کی کبھی ہوتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی زمیں سے کبھی آسماں سے گزرے ہیں

    کبھی زمیں سے کبھی آسماں سے گزرے ہیں تری تلاش میں ہم لا مکاں سے گزرے ہیں جنون شوق میں دیکھو کہاں سے گزرے ہیں کہ دشت سے تو کبھی کہکشاں سے گزرے ہیں نہ پوچھ ہم سے تو اب تو ہماری حالت کو ترے فراق میں درد و فغاں سے گزرے ہیں وہ مرحلے بھی ہیں گزرے یوں خستہ حالوں پر بہاروں سے نہ کبھی ہم ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں ڈوبا تو پھر میں نہ دوبارہ نکلا

    عشق میں ڈوبا تو پھر میں نہ دوبارہ نکلا یہ وہ دریا تھا کہ جس کا نہ کنارہ نکلا اک فقط تجھ سے ہی امید فراموشی تھی تجھ سے اے دل نہ مگر کام ہمارا نکلا جان و دل پہ مرے بن آئی ہے اس الفت میں عشق کے سودے میں کیوں اتنا خسارہ نکلا غم طوفاں نے ڈبویا ہے سفینہ اپنا اس تلاطم میں بھی کوئی نہ ...

    مزید پڑھیے

    تم جو پوچھو تو بتاؤں ہے یہ کیسی دنیا

    تم جو پوچھو تو بتاؤں ہے یہ کیسی دنیا ایک طرفہ سا تماشہ ہے یہ ساری دنیا اب تو خوں بار نظر آتا ہے عالم سارا کس قدر اب ہے اجڑتی ہوئی پیاری دنیا اب زمانے میں ہے برپا یہ عذاب قدرت ہے دہانے پہ کھڑی موت کے اپنی دنیا ایک مدت سے تھا آباد مرا گلشن دل اب تو ویران ہی ویران ہے میری دنیا خوب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2