اس بیقرار دل کو مرے تو قرار دے

اس بیقرار دل کو مرے تو قرار دے
اجڑی ہوئی خزاں میں تو فصل بہار دے


پہنچی ہے میری پیاس کی شدت عروج پر
للہ میرے لب پہ تو کوثر اتار دے


ہو جاؤں میں وجود سے وابستہ اس قدر
تیری خوشی میں غم میں خدا اختیار دے


بکھری ہوئی حیات ہے اپنی بھی اے صنم
آکر مری حیات کو اب تو سنوار دے


ہنس کر کے ٹال دوں میں محبت کا ہر ستم
وہ حوصلہ مجھے مرے پروردگار دے


مجنوں کے جیسا ہو گیا اب تو انیس قلبؔ
آکر مجھے سکون دے مجھ کو قرار دے