انیس قلب کی غزل

    زندگی بوجھل ہوئی آزار سے

    زندگی بوجھل ہوئی آزار سے جسم جھکتا جا رہا ہے بار سے دوستوں نے اس قدر دھوکے دیے اور رغبت بڑھ گئی اغیار سے زندگی کا اک نیا امکاں ہوا اک دریچہ کھل گیا دیوار سے اب بیاں کیسے کروں روداد غم کام مشکل ہے دل نا چار سے ہجر کی راتوں میں بہتا ہی رہا ایک نالہ چشم دریا بار سے مثل مجنوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2