زندگی دشوار ہوگی یہ کبھی سوچا نہ تھا

زندگی دشوار ہوگی یہ کبھی سوچا نہ تھا
وہ بگولے غم کے اٹھے جن کا اندیشہ نہ تھا


سامنے تم آ گئے ہو تو بتا دوں جان جاں
جیسے دل دھڑکا تھا اب کہ ویسے دل دھڑکا نہ تھا


یہ ارادہ کر لیا تھا ہم نہ بچھڑیں گے کبھی
ٹوٹیں گے اک پل میں رشتے یہ کبھی سوچا نہ تھا


یاد ماضی مٹ رہی ہے وقت کی رفتار سے
اب تصور میں ہمارے کوئی بھی چہرہ نہ تھا


سخت حیرت ہو رہی ہے دیکھ کر اپنا وجود
دھوپ میں تھے سب کے سایہ پر مرا سایا نہ تھا


شوق منزل دیکھ میری دیکھ میرا حوصلہ
شہر دل کے راستوں میں میں کبھی ٹھہرا نہ تھا


قلبؔ کو صحرا نوردی راس کیا آتی بھلا
وہ کبھی آوارگی میں در بدر بھٹکا نہ تھا