اپنے بدن کی آگ میں جلنا پڑا مجھے
اپنے بدن کی آگ میں جلنا پڑا مجھے
پھر یہ ہوا کہ راکھ میں ڈھلنا پڑا مجھے
آسان اتنی ہوتی نہیں راہ عشق کی
پھولوں کے ساتھ کانٹوں پہ چلنا پڑا مجھے
سورج غموں کا سر پہ رہا ہے تمام عمر
اور قطرے قطرے روز پگھلنا پڑا مجھے
میں جانتا تھا دکھ بہت ہوگا مجھے مگر
اس کی گلی سے ہو کے نکلنا پڑا مجھے
کب تک میں چھپتا رہتا بھلا تیرگی سے قلبؔ
پھر مثل آفتاب نکلنا پڑا مجھے