تم جو پوچھو تو بتاؤں ہے یہ کیسی دنیا
تم جو پوچھو تو بتاؤں ہے یہ کیسی دنیا
ایک طرفہ سا تماشہ ہے یہ ساری دنیا
اب تو خوں بار نظر آتا ہے عالم سارا
کس قدر اب ہے اجڑتی ہوئی پیاری دنیا
اب زمانے میں ہے برپا یہ عذاب قدرت
ہے دہانے پہ کھڑی موت کے اپنی دنیا
ایک مدت سے تھا آباد مرا گلشن دل
اب تو ویران ہی ویران ہے میری دنیا
خوب صورت سے مناظر ہیں نگاہوں میں اب
دیکھ آنکھوں سے مری تو یہ ہماری دنیا
ہے خلا آنکھ سمندر ہے کشادہ جیسے
ایک آنسو کے ہی قطرے میں ہے سمٹی دنیا
اب تو پرواز کا دم رکھتا ہے یہ مرغ یاس
اب قفس میں ہمیں کیا قید کرے گی دنیا
ایک مرکز پہ رواں گردش دوراں ہے ابھی
اور اک محور موہوم پہ ٹھہری دنیا
قلبؔ مر کر بھی کہانی میں رہے گا زندہ
ایک دنیا سے پرے اور ملے گی دنیا