میں سمجھتا تھا حقیقت آشنا ہو جائے گا
میں سمجھتا تھا حقیقت آشنا ہو جائے گا کیا خبر تھی میری باتوں سے خفا ہو جائے گا رفتہ رفتہ ابتلائے غم شفا ہو جائے گا درد ہی حد سے گزرنے پر دوا ہو جائے گا ہم پہ تو پہلے ہی ظاہر تھا مآل بندگی پوجنے جاؤ گے جس بت کو خدا ہو جائے گا تجربے کی آنچ سے آخر رقیب رو سیہ ان کی قربت سے ہمارا ہم ...