اختر ضیائی کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    میں سمجھتا تھا حقیقت آشنا ہو جائے گا

    میں سمجھتا تھا حقیقت آشنا ہو جائے گا کیا خبر تھی میری باتوں سے خفا ہو جائے گا رفتہ رفتہ ابتلائے غم شفا ہو جائے گا درد ہی حد سے گزرنے پر دوا ہو جائے گا ہم پہ تو پہلے ہی ظاہر تھا مآل بندگی پوجنے جاؤ گے جس بت کو خدا ہو جائے گا تجربے کی آنچ سے آخر رقیب رو سیہ ان کی قربت سے ہمارا ہم ...

    مزید پڑھیے

    سامان صد ہزار ہیں تو جاگ تو سہی

    سامان صد ہزار ہیں تو جاگ تو سہی سب وقف انتظار ہیں تو جاگ تو سہی غافل نظر اٹھا کہ وہ آثار صبح نو گردوں پہ آشکار ہیں تو جاگ تو سہی اوقات تیری قوت بازو پہ منحصر لمحات سازگار ہیں تو جاگ تو سہی تیرا یقین تیرا عمل تیرے ولولے ہستی کا اعتبار ہیں تو جاگ تو سہی او محو خواب دیدۂ بینا کے ...

    مزید پڑھیے

    دن ڈھلا شب ہوئی چراغ جلے

    دن ڈھلا شب ہوئی چراغ جلے بزم رنداں میں پھر ایاغ جلے دفعتاً آندھیوں نے رخ بدلا ناگہاں آرزو کے باغ جلے آس ڈوبی تو دل ہوا روشن بجھ گیا دل تو دل کے داغ جلے جل بجھے جستجو کے پروانے مستقل منزل سراغ جلے گاہ مصروفیت سلگ اٹھے گاہ تنہائی و فراغ جلے آنکھیں کرتی ہیں شبنم افشانی جب تری ...

    مزید پڑھیے

    وہ کم نصیب جو عہد جفا میں رہتے ہیں

    وہ کم نصیب جو عہد جفا میں رہتے ہیں عجیب معرض کرب و بلا میں رہتے ہیں نمود ذوق و بلوغ ہنر کا ذکر ہی کیا یہاں یہ لوگ تو آہ و بکا میں رہتے ہیں وداع خلد کے بعد عرصۂ فراق میں ہیں بہ قید جسم دیار فنا میں رہتے ہیں وہ صبح و شام مری روح میں ہیں جلوہ نما دل فگار و الم آشنا میں رہتے ہیں حصار ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے اے زیست ہمیں جتنے حسیں خواب ملے

    تجھ سے اے زیست ہمیں جتنے حسیں خواب ملے نقش بر آب کبھی صورت سیماب ملے ہم نے ہر موج حوادث کو کنارا سمجھا ہم کو ہر موج میں لپٹے ہوئے گرداب ملے گردش وقت نے گہنا دئے کتنے سورج صبح کی گود میں دم توڑتے مہتاب ملے جب بھی صدیوں کی فتوحات کو مڑ کر دیکھا خوں میں لتھڑے ہوئے تاریخ کے ابواب ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    کل کی بات لگتی ہے

    پیار کی کہانی بھی مختصر جوانی بھی وہ گھڑی سہانی بھی وقت کی روانی بھی کس کے ہات لگتی ہے دشت بحر و بر امبر پھول چشم تر گوہر آئینہ ہو یا پتھر فتنہ سازیٔ منظر واردات لگتی ہے طرف گل کھلے تھے جب زخم ہی سلے تھے جب غم کے سلسلے تھے جب تم کو کچھ گلے تھے جب سب کی مات لگتی ہے اپنی بھول کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    تیرے بارے میں سوچتا ہوں میں

    تیرے بارے میں سوچتا ہوں میں بعض اوقات جب اکیلے میں اور کوئی نہ پاس بیٹھا ہو تیرے بارے میں سوچتا ہوں میں اور کئی بار اور لوگوں کی بھیڑ کے باوجود جان وفا مجھ کو تیرا خیال آتا ہے در حقیقت گداز الفت میں انتہائے فشار حسرت میں شدت سوز و ساز فرقت میں جب مرا جی اداس ہوتا ہے وقف حرمان ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ دیکھتا ہوں

    میں جب کبھی دو گھڑی غور سے آئینہ دیکھتا ہوں تو ماضی کے الجھے ہوئے روز و شب کی شناسا لکیروں میں دھندلی تصاویر ماحول سے بے خبر بولتی ہیں کہ جیسے کسی اجنبی شخص کی زندگی کی حسیں ساعتوں دل ربا حسرتوں اور امنگوں کے کوہ ندا کے طلسمات خفتہ کے در کھولتی ہیں میں حیران سا دیر تک سوچتا ...

    مزید پڑھیے

    غم کا آہنگ ہے

    غم کا آہنگ ہے اس شام کی تنہائی میں دام نیرنگ ہے آغاز کا انجام لیے کوئی نغمہ کوئی خوشبو نہیں پروائی میں دل کے آئینے میں اور روح کی گہرائی میں ایک ہی عکس کئی نام لیے رقص میں ہے پرتو حسن دلآرام لیے پھر ترے دھیان میں بیٹھا ہوں تہی جام لیے حسرت سعی طلب بے سر و سامان بھی ہے سخت ہیجان بھی ...

    مزید پڑھیے

    پھر وہی شب کے سرابوں کا چلن!

    پھر وہی خواب نما شب کے سرابوں کا چلن جاری ہے شب کہ اس بار صفیران چمن اور بھی کچھ بھاری ہے گل پہ شبنم پہ عنادل پہ صبا اور ہوا سب پہ وہی سحر الم طاری ہے پھر اسی طرز کہن میں نیا انداز فسوں کاری ہے سخت مشکل میں ہیں اے جان وفا ارض وطن حرف مقصود رقیبوں کو گوارہ بھی نہیں کیا کریں صبر کا ...

    مزید پڑھیے