Ahmad Musharraf Khawar

احمد مشرف خاور

احمد مشرف خاور کی غزل

    آنکھوں میں جو سمائے نہ منظر لپیٹ دے

    آنکھوں میں جو سمائے نہ منظر لپیٹ دے یا میری فکر میں کوئی محشر لپیٹ دے ان کی نگاہ مست کا دل میں سرور ہے ساقی سے کہہ دو بادہ و ساغر لپیٹ دے دنیا کو یوں خبر تو ہو آلام زیست کی کانٹوں کے ساتھ آج گل تر لپیٹ دے ہوں محو خواب ان کے تصور کی گود میں اے وقت اپنے درد کا بستر لپیٹ دے ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    جو آئی خوشبو کبھی تیرے پیرہن کی طرح

    جو آئی خوشبو کبھی تیرے پیرہن کی طرح گلاب جلنے لگے ہیں مرے بدن کی طرح یہ تیرے ناز و ادا تیری شوخی و شنگی ہیں دل فریب بہت تیرے بانکپن کی طرح جنوں کو راس تو آئی سکونت صحرا کہاں وہ لطف مگر تیری انجمن کی طرح ہیں گل ہزاروں شگفتہ چمن چمن لیکن کہاں وہ نکہت گل زخم جان و تن کی طرح بہار ...

    مزید پڑھیے

    وجود گرچہ مرا خاک مختصر سے اٹھا

    وجود گرچہ مرا خاک مختصر سے اٹھا مہہ‌ و نجوم کا حلقہ مری شرر سے اٹھا بدل گیا ہے مری کشت جاں خرابے میں وہ حشر جو کہ تری چشم فتنہ گر سے اٹھا جنون شوق تو ہر پل ہے گویا پا بہ رکاب تکان کہتی ہے اب پاؤں کو سفر سے اٹھا شراب وصل کی مدہوشی ہے رگ و پے میں اسیر زلف کو اب حسن کے اثر سے ...

    مزید پڑھیے

    تصورات کے خاکوں میں تیرا انگ بھرے

    تصورات کے خاکوں میں تیرا انگ بھرے کبھی مصور‌ ہستی کچھ ایسا رنگ بھرے چمک اٹھے مرے خواب و خیال کی دنیا یوں میری ذات میں جلووں کے جل ترنگ بھرے خیال سود و زیاں پھر نہ ہو محبت میں تری نگاہ کبھی دل میں وہ امنگ بھرے ٹھہر نہ جائے کہیں آج پھر سے نبض حیات پلا وہ جام کہ جو خواہشوں میں جنگ ...

    مزید پڑھیے

    دلوں پہ یوں بھی عجب اختیار دیکھا ہے

    دلوں پہ یوں بھی عجب اختیار دیکھا ہے جو پر سکوں تھے انہیں بیقرار دیکھا ہے ہلا سکے نہ قدم جن کے بادہ و ساغر انہی پہ زلف و نظر کا خمار دیکھا ہے ہے امتزاج عجب رنگ و حسن کا اس میں کہ جس نے دیکھا اسے بار بار دیکھا ہے کھلا ہے راز پس مرگ ذات کا اپنی فضا میں اڑتا ہوا جب غبار دیکھا ہے جو آ ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو ان آنکھوں میں آتا ہے نظر دریا مجھے

    یوں تو ان آنکھوں میں آتا ہے نظر دریا مجھے پھر بھی اس کا قرب رکھتا ہے بہت پیاسا مجھے زندگی بس یار کے غم پر نہیں ہے منحصر رات دن بے چین رکھتا ہے غم دنیا مجھے اب تو ان زخموں سے میری آشنائی ہو گئی چارہ گر بہتر یہی ہے اب نہ کر اچھا مجھے میں کہ جس کے واسطے برسوں رہا اک آب جو جاتے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    ہوا وہ خوب رو یوں بے حجاب آہستہ آہستہ

    ہوا وہ خوب رو یوں بے حجاب آہستہ آہستہ نظر دیکھے ہے جیسے کوئی خواب آہستہ آہستہ بنے جیسے کلی کوئی گلاب آہستہ آہستہ یوں کچھ اس شوخ پر آیا شباب آہستہ آہستہ بڑھا ہے درد دل اور اضطراب آہستہ آہستہ ہوئے عاشق گرفتار عذاب آہستہ آہستہ ہے کیسا سحر یہ مدہوش کر کے تشنہ لب رکھا پلائی اس نظر ...

    مزید پڑھیے

    یوں چاہتوں میں کوئی رنج آشنائی نہ دے

    یوں چاہتوں میں کوئی رنج آشنائی نہ دے کہ دل ہو راکھ مگر آگ بھی دکھائی نہ دے اسیر دام محبت کہاں سے ہو آزاد کہ ان کی زلف کی زنجیر جب رہائی نہ دے کہاں سے سنتا صدا میری اس ہجوم میں وہ پکارو خود کو تو آواز بھی سنائی نہ دے ہجوم لفظ سے کیا چمکے سینۂ قرطاس ترا خیال قلم کو جو روشنائی نہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں کر رہے ہیں محبت میں احتیاط اب کے (ردیف .. ہ)

    یوں کر رہے ہیں محبت میں احتیاط اب کے کہ دور رہ کے کیا ان سے ارتباط اب کے سفر تھا دل کا کسی دشت بے کراں جیسا نظر نے دیکھا ہے سایہ نہ ہی رباط اب کے چلی ہے کیسی ہوا جانے صحن گلشن میں کہ چھن گئی ہے لب گل سے انبساط اب کے میں ہارنے کے لئے کھیلوں زیست کی بازی بچھا اے زندگی ایسی کوئی بساط ...

    مزید پڑھیے

    یوں دیکھنے میں تو بس خاک مختصر ہوں میں

    یوں دیکھنے میں تو بس خاک مختصر ہوں میں مجھے کرید کبھی خود میں بحر و بر ہوں میں ازل سے تا بہ ابد پھیلی ہیں جڑیں میری کبھی نہ آئی خزاں جس پہ وہ شجر ہوں میں ہے بعد خلد بدر اک عذاب در بدری جسے تلاش ہے منزل کی وہ خضر ہوں میں کبھی نگاہوں میں ہوتا ہے عالم بالا کبھی وجود سے ہی اپنے بے خبر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2