آنکھوں میں جو سمائے نہ منظر لپیٹ دے
آنکھوں میں جو سمائے نہ منظر لپیٹ دے یا میری فکر میں کوئی محشر لپیٹ دے ان کی نگاہ مست کا دل میں سرور ہے ساقی سے کہہ دو بادہ و ساغر لپیٹ دے دنیا کو یوں خبر تو ہو آلام زیست کی کانٹوں کے ساتھ آج گل تر لپیٹ دے ہوں محو خواب ان کے تصور کی گود میں اے وقت اپنے درد کا بستر لپیٹ دے ہوتا ...