نظر کے پاس رہ کر بھی پہنچ سے دور ہو جانا
نظر کے پاس رہ کر بھی پہنچ سے دور ہو جانا محبت میں اسے کہتے ہیں ہم مجبور ہو جانا خوشا اے دل مداوا ان کے زخموں کا نہیں ورنہ کہاں ہر زخم کی قسمت میں ہے ناسور ہو جانا بڑھانا اس طرح سے بے قراری اور بھی دل کی جھلک عشاق کو دکھلا کے پھر مستور ہو جانا محبت کا ہمارا دائرہ بس اتباع تک ...