Ahmad Musharraf Khawar

احمد مشرف خاور

احمد مشرف خاور کی غزل

    نظر کے پاس رہ کر بھی پہنچ سے دور ہو جانا

    نظر کے پاس رہ کر بھی پہنچ سے دور ہو جانا محبت میں اسے کہتے ہیں ہم مجبور ہو جانا خوشا اے دل مداوا ان کے زخموں کا نہیں ورنہ کہاں ہر زخم کی قسمت میں ہے ناسور ہو جانا بڑھانا اس طرح سے بے قراری اور بھی دل کی جھلک عشاق کو دکھلا کے پھر مستور ہو جانا محبت کا ہمارا دائرہ بس اتباع تک ...

    مزید پڑھیے

    بکھر نہ جا کہیں خود کو مری پناہ میں رکھ

    بکھر نہ جا کہیں خود کو مری پناہ میں رکھ ہیں تند و تیز جو دریا مری نگاہ میں رکھ جھکے نہ سر یہ کسی آستاں پہ تیرے سوا تو وہ غرور و انا اپنے کج کلاہ میں رکھ یہ کب کہا کہ محبت سے باز رہ لیکن پلٹ کے آ بھی سکے راستہ نگاہ میں رکھ فریب نفس سے محفوظ تو ہو ذات مری کہیں تو خوف کوئی لذت گناہ ...

    مزید پڑھیے

    غرور ذات کہیں نقد جاں میں چھوڑ آئے

    غرور ذات کہیں نقد جاں میں چھوڑ آئے وہ آگ پھر اسی آتش فشاں میں چھوڑ آئے عذاب ہجر سے تیرے وصال لمحوں تک ہم اپنی ذات کہیں درمیاں میں چھوڑ آئے تمام عمر پھر اس کی تلاش میں بھٹکے وہ اک سکون جو کچے مکاں میں چھوڑ آئے نہ راس آیا اسے میری ذات کا ٹھہراؤ تو خود کو اس لئے برق تپاں میں چھوڑ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2