یوں کر رہے ہیں محبت میں احتیاط اب کے (ردیف .. ہ)
یوں کر رہے ہیں محبت میں احتیاط اب کے
کہ دور رہ کے کیا ان سے ارتباط اب کے
سفر تھا دل کا کسی دشت بے کراں جیسا
نظر نے دیکھا ہے سایہ نہ ہی رباط اب کے
چلی ہے کیسی ہوا جانے صحن گلشن میں
کہ چھن گئی ہے لب گل سے انبساط اب کے
میں ہارنے کے لئے کھیلوں زیست کی بازی
بچھا اے زندگی ایسی کوئی بساط اب کے
بھٹک گئے ہیں تری چاہ میں یوں منزل سے
کہ مانگی ہم نے دعا اهدنا الصراط اب کے
جھلس گئے ہیں سر شاخ خار گلشن میں
نہ راس آیا گلابوں سے اختلاط اب کے
ذبول فکر و نظر کا سبب ہے ہجر ترا
کہ وصل لمحوں سے مفقود ہے نشاط اب کہ