احمد منیب کی غزل

    صبح سے تھوڑا ادھر اور گئی رات کے بعد

    صبح سے تھوڑا ادھر اور گئی رات کے بعد لوٹ آیا ہوں درختوں سے ملاقات کے بعد عشق میں رنگ نہیں نسل نہیں شجرہ نہیں اس کا آغاز ہے ان سب کے مضافات کے بعد ابر برسے تو کھل اٹھتی ہے زمیں کی خوشبو خوشیاں ملتی ہیں ہمیشہ کئی صدمات کے بعد لطف ہے مانگنے میں اس لئے ہم مانگتے ہیں ہم کو مطلب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جوں ہی تیور ہوا کے بیٹھ گئے

    جوں ہی تیور ہوا کے بیٹھ گئے ہم دیوں کو بجھا کے بیٹھ گئے اس نے رسماً کہا ٹھہر جاؤ اور ہم مسکرا کے بیٹھ گئے باغ میں منتظر تھے ہم اس کے کچھ پرندے بھی آ کے بیٹھ گئے شعر پڑھنے شکیب و ثروت کے ہم بھی پٹری پہ جا کے بیٹھ گئے منتظر تھے نگار خانے کے آئنوں کو سجا کے بیٹھ گئے تیرا وعدہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    ہم بزرگوں سے ڈرنے والے ہیں

    ہم بزرگوں سے ڈرنے والے ہیں واقعۃً بچھڑنے والے ہیں رات ہوتے ہی نیند آتی ہے یعنی سب خواب مرنے والے ہیں وہ بھی خود کو سدھار بیٹھی ہے اور ہم بھی سدھرنے والے ہیں کوئی امکان تو نہیں پھر بھی اس گلی سے گزرنے والے ہیں میری دہلیز سے اڑے جگنو تیری چوکھٹ پہ مرنے والے ہیں عشق نقصان ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کا اک دیپک دل میں بیٹھ کے روز جلاتا ہوں

    یادوں کا اک دیپک دل میں بیٹھ کے روز جلاتا ہوں دیکھ کے تیری تصویروں کو روتا ہنستا گاتا ہوں مومن ایسا ہوں کہ پہلے جام پہ جام لگاتا ہوں جا کے پھر سجدے میں رب کو اپنا حال سناتا ہوں ہجر نے تیرے حالت میری ایسی کر دی ہے کے اب دو دن سویا رہتا ہوں اور دو دن کام پہ جاتا ہوں دریا سورج چاند ...

    مزید پڑھیے

    سنی ہے اس نے نہ اپنی کبھی سنائی ہے

    سنی ہے اس نے نہ اپنی کبھی سنائی ہے ہمارے بیچ فقط اک یہی لڑائی ہے کسی نے خود سے تراشا ہے اس کو تھوڑا بہت کسی کے واسطے دنیا بنی بنائی ہے بھلے یہ سر ہی کٹے پر کہیں جبیں نہ جھکے ہمارے پرکھوں نے دولت یہی کمائی ہے یہ زندگی یہ خوشی اور غم بھی تم بانٹو تمہارے پاس تو ویسے بھی کل خدائی ...

    مزید پڑھیے

    چیخ کر بولنے سے کیا ہوگا

    چیخ کر بولنے سے کیا ہوگا دل مرا توڑنے سے کیا ہوگا آئنہ دیکھتے ہوئے لوگو آئنہ دیکھنے سے کیا ہوگا میں سمندر ہوں اور مجھے ایسے جا بہ جا روکنے سے کیا ہوگا اس سے پہلے کہ پاؤں تھک جائیں پوچھ لو راستے سے کیا ہوگا بھوک مٹتی نہیں دعاؤں سے سو خدا بیچنے سے کیا ہوگا

    مزید پڑھیے

    تمہارا ہجر مناتے ہوئے یہ عمر کٹی

    تمہارا ہجر مناتے ہوئے یہ عمر کٹی لہو کے دیپ جلاتے ہوئے یہ عمر کٹی تمہارے بعد زمانے سے یہ گئے پیچھے گھڑی پہ وقت ملاتے ہوئے یہ عمر کٹی کہا گیا تھا مجھے ایک دن وہ آئے گا پھر اپنا شہر سجاتے ہوئے یہ عمر کٹی تری خوشی تھی اسی میں سو تجھ کو چھوڑ دیا پھر اپنا آپ بناتے ہوئے یہ عمر ...

    مزید پڑھیے

    اپنے نہ جل سکے تو ہمارے بجھا دیے

    اپنے نہ جل سکے تو ہمارے بجھا دیے جتنے بھی تھے چراغ وہ سارے بجھا دیے اس بار دے ہی دیتا میں دشمن کو مات بھی لیکن یہ کس نے میرے سہارے بجھا دیے ان آنسوؤں کی بھیڑ سے ٹوٹا ہے حوصلہ بارش نے آج پھر سے ستارے بجھا دیے وحشت زدہ ہوا تھا تو آنکھوں کو چیر کر آتے تھے جتنے خواب تمہارے بجھا ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھوں میں جب جام نہیں تھا

    ہاتھوں میں جب جام نہیں تھا شعر سنانا عام نہیں تھا ہم نے بھی تب عشق کیا جب کرنے کو کچھ کام نہیں تھا وہ بھی تھی اک عام سی لڑکی اپنا بھی تب نام نہیں تھا ایک زمانہ وہ بھی تھا جب مندر میں کوئی رام نہیں تھا میں نے اک نگری میں دیکھا خاص تھا سب کچھ عام نہیں تھا یہ تو جنون عشق ہے ...

    مزید پڑھیے

    میری دہلیز تک جو آ نہ سکا

    میری دہلیز تک جو آ نہ سکا میں ابھی تک اسے بھلا نہ سکا زندگی خاک میں ملائی گئی عاشقی خاک میں ملا نہ سکا جو مجھے مفلسی دکھاتا رہا میں اسے مفلسی دکھا نہ سکا بعد اس کے میں مسکراتا رہا بعد اس کے میں کھلکھلا نہ سکا تم مری بے بسی کو کیا جانو میں اسے خواب تک دکھا نہ سکا دکھ تو یہ ہے ...

    مزید پڑھیے