سنی ہے اس نے نہ اپنی کبھی سنائی ہے

سنی ہے اس نے نہ اپنی کبھی سنائی ہے
ہمارے بیچ فقط اک یہی لڑائی ہے


کسی نے خود سے تراشا ہے اس کو تھوڑا بہت
کسی کے واسطے دنیا بنی بنائی ہے


بھلے یہ سر ہی کٹے پر کہیں جبیں نہ جھکے
ہمارے پرکھوں نے دولت یہی کمائی ہے


یہ زندگی یہ خوشی اور غم بھی تم بانٹو
تمہارے پاس تو ویسے بھی کل خدائی ہے


منیبؔ ایسے زمانے میں ہوں اتارا گیا
جہاں ملال ہے ماتم ہے نارسائی ہے