احمد منیب کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    صبح سے تھوڑا ادھر اور گئی رات کے بعد

    صبح سے تھوڑا ادھر اور گئی رات کے بعد لوٹ آیا ہوں درختوں سے ملاقات کے بعد عشق میں رنگ نہیں نسل نہیں شجرہ نہیں اس کا آغاز ہے ان سب کے مضافات کے بعد ابر برسے تو کھل اٹھتی ہے زمیں کی خوشبو خوشیاں ملتی ہیں ہمیشہ کئی صدمات کے بعد لطف ہے مانگنے میں اس لئے ہم مانگتے ہیں ہم کو مطلب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جوں ہی تیور ہوا کے بیٹھ گئے

    جوں ہی تیور ہوا کے بیٹھ گئے ہم دیوں کو بجھا کے بیٹھ گئے اس نے رسماً کہا ٹھہر جاؤ اور ہم مسکرا کے بیٹھ گئے باغ میں منتظر تھے ہم اس کے کچھ پرندے بھی آ کے بیٹھ گئے شعر پڑھنے شکیب و ثروت کے ہم بھی پٹری پہ جا کے بیٹھ گئے منتظر تھے نگار خانے کے آئنوں کو سجا کے بیٹھ گئے تیرا وعدہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    ہم بزرگوں سے ڈرنے والے ہیں

    ہم بزرگوں سے ڈرنے والے ہیں واقعۃً بچھڑنے والے ہیں رات ہوتے ہی نیند آتی ہے یعنی سب خواب مرنے والے ہیں وہ بھی خود کو سدھار بیٹھی ہے اور ہم بھی سدھرنے والے ہیں کوئی امکان تو نہیں پھر بھی اس گلی سے گزرنے والے ہیں میری دہلیز سے اڑے جگنو تیری چوکھٹ پہ مرنے والے ہیں عشق نقصان ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کا اک دیپک دل میں بیٹھ کے روز جلاتا ہوں

    یادوں کا اک دیپک دل میں بیٹھ کے روز جلاتا ہوں دیکھ کے تیری تصویروں کو روتا ہنستا گاتا ہوں مومن ایسا ہوں کہ پہلے جام پہ جام لگاتا ہوں جا کے پھر سجدے میں رب کو اپنا حال سناتا ہوں ہجر نے تیرے حالت میری ایسی کر دی ہے کے اب دو دن سویا رہتا ہوں اور دو دن کام پہ جاتا ہوں دریا سورج چاند ...

    مزید پڑھیے

    سنی ہے اس نے نہ اپنی کبھی سنائی ہے

    سنی ہے اس نے نہ اپنی کبھی سنائی ہے ہمارے بیچ فقط اک یہی لڑائی ہے کسی نے خود سے تراشا ہے اس کو تھوڑا بہت کسی کے واسطے دنیا بنی بنائی ہے بھلے یہ سر ہی کٹے پر کہیں جبیں نہ جھکے ہمارے پرکھوں نے دولت یہی کمائی ہے یہ زندگی یہ خوشی اور غم بھی تم بانٹو تمہارے پاس تو ویسے بھی کل خدائی ...

    مزید پڑھیے

تمام