ہاتھوں میں جب جام نہیں تھا
ہاتھوں میں جب جام نہیں تھا
شعر سنانا عام نہیں تھا
ہم نے بھی تب عشق کیا جب
کرنے کو کچھ کام نہیں تھا
وہ بھی تھی اک عام سی لڑکی
اپنا بھی تب نام نہیں تھا
ایک زمانہ وہ بھی تھا جب
مندر میں کوئی رام نہیں تھا
میں نے اک نگری میں دیکھا
خاص تھا سب کچھ عام نہیں تھا
یہ تو جنون عشق ہے ورنہ
اتنا میں نا کام نہیں تھا
میں نے مرنا بہتر سمجھا
دنیا میں آرام نہیں تھا