میری دہلیز تک جو آ نہ سکا
میری دہلیز تک جو آ نہ سکا
میں ابھی تک اسے بھلا نہ سکا
زندگی خاک میں ملائی گئی
عاشقی خاک میں ملا نہ سکا
جو مجھے مفلسی دکھاتا رہا
میں اسے مفلسی دکھا نہ سکا
بعد اس کے میں مسکراتا رہا
بعد اس کے میں کھلکھلا نہ سکا
تم مری بے بسی کو کیا جانو
میں اسے خواب تک دکھا نہ سکا
دکھ تو یہ ہے مجھے منیب احمد
میں اسے شاعری سنا نہ سکا