احمد عرفان کی غزل

    ہوا کا شور تو آج اور بھی زیادہ ہے

    ہوا کا شور تو آج اور بھی زیادہ ہے چراغاں آنکھ میں کر لو اگر ارادہ ہے میں رہ گزر میں کہیں پر بکھر ہی جاؤں گا یہ میری روح پہ مٹی کا اک لبادہ ہے بہت دنوں کی مسافت کے بعد مجھ پہ کھلا کہ چل رہا ہوں میں جس پر اجاڑ جادہ ہے یہ تیرا ظرف نہیں تنگ و تار گھاٹی نہیں یہ میرے دل کا ہے رستہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    لگی تھی عمر پرندوں کو گھر بناتے ہوئے

    لگی تھی عمر پرندوں کو گھر بناتے ہوئے کسی نے کیوں نہیں سوچا شجر گراتے ہوئے یہ زندگی تھی جو دھتکارتی رہی مجھ کو میں بات کرتا رہا اس سے مسکراتے ہوئے بدن تھا چور مرا ہجر کی مشقت سے سو نیند آئی مجھے درد کو سلاتے ہوئے کوئی تو اس پہ قیامت گزر گئی ہوگی کہ آپ بیتی وہ رونے لگا سناتے ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کے دوش پہ یہ جو سوار پانی ہے

    ہوا کے دوش پہ یہ جو سوار پانی ہے مرا یقین کرو بے شمار پانی ہے کہ پیاس بجھ نہیں پائی ہے اس سے پیاسوں کی اسی لیے تو بہت شرمسار پانی ہے بجھے کچھ ایسے ندی میں چراغ بہتے ہوئے ہوائیں ہنسنے لگیں سوگوار پانی ہے تو ایک جھیل ہے سیف الملوک کے جیسی میں ایسا تھر کہ جہاں آر پار پانی ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    چاند تو ڈوب گیا درد گوارہ کر کے (ردیف .. ا)

    چاند تو ڈوب گیا درد گوارہ کر کے میری آنکھوں میں ابھرتے رہے تارے کیا کیا اب اگر ڈسنے لگے ہیں تو گلہ کیا کرنا آستینوں میں تو خود سانپ تھے پالے کیا کیا میں نے سوچا ہی تھا دنیا کی حقیقت کیا ہے سامنے آنے لگے لوگوں کے چہرے کیا کیا خواب آنکھوں میں اترتے تو اترتے کیسے خود سے بیزار ہوں ...

    مزید پڑھیے

    سرائے دہر کا جلتا مکان چھوڑ گیا

    سرائے دہر کا جلتا مکان چھوڑ گیا مگر وہ شخص کہ اپنا نشان چھوڑ گیا سکون کے وہ سبھی پل تو لے گیا ہے مگر مرے وجود میں اپنی تھکان چھوڑ گیا بھنور کے بیچ مرے ناخدا کو کیا سوجھی کہ ناؤ چھوڑ گیا بادبان چھوڑ گیا قفس میں تھا تو پرندہ چہکتا رہتا تھا مگر فلک پہ وہ اپنی اڑان چھوڑ گیا کسی بھی ...

    مزید پڑھیے

    خاک میں کیوں مری دستار ملائی ہوئی ہے

    خاک میں کیوں مری دستار ملائی ہوئی ہے میں نے عزت بڑی مشکل سے کمائی ہوئی ہے چاند کاغذ پہ بنانا ہے ابھی ایک مجھے ابھی منظر میں فقط جھیل بنائی ہوئی ہے تتلیاں روز ہی آتی ہیں انہیں ملنے کو کس کی خوشبو ہے جو پھولوں نے چرائی ہوئی ہے جاگنا چاہتا ہوں دیر تلک ساتھ ترے میری آنکھوں میں مگر ...

    مزید پڑھیے

    اک مسافر کی طرح دور سے آیا ہوا میں

    اک مسافر کی طرح دور سے آیا ہوا میں اب کہاں جاؤں ترے در سے اٹھایا ہوا میں یہ الگ بات کہ دیمک نے مجھے چاٹ لیا اک شجر تھا ترے ہاتھوں کا لگایا ہوا میں میرا ہونا تری دنیا میں نہ ہونے جیسا لوح ہستی پہ سے اک حرف مٹایا ہوا میں

    مزید پڑھیے

    میرے اشجار عزادار ہوئے جاتے ہیں

    میرے اشجار عزادار ہوئے جاتے ہیں گاؤں کے گاؤں جو بازار ہوئے جاتے ہیں ابھی ہجرت کا ارادہ بھی نہیں ہے میرا راستے کس لئے دشوار ہوئے جاتے ہیں جو فریقین کے مابین سلجھ سکتے تھے مسئلے سرخیٔ اخبار ہوئے جاتے ہیں صاحب عز و شرف ایک نظر ہم پر بھی تیری دنیا میں بہت خار ہوئے جاتے ہیں ایسی ...

    مزید پڑھیے

    جب ابتدا چراغ تھی جب انتہا چراغ

    جب ابتدا چراغ تھی جب انتہا چراغ محفل کے اختتام پہ پھر کیا ہوا چراغ تو ہی بتا کہ انجمن آرائی کیا ہوئی اس انجمن میں تو بھی تو جلتا رہا چراغ میرے قریب آ کے بھی اتنا گریز کیوں میرے ندیم تھا کبھی میں بھی ترا چراغ پھر اس کے بعد حیرت وہم و گمان تھی جب بن گیا وجود میں اک آئنہ چراغ گزری ...

    مزید پڑھیے

    اب کہاں جاؤں گا اٹھ کر میں یہیں رہنے دے

    اب کہاں جاؤں گا اٹھ کر میں یہیں رہنے دے وحشت خانہ بدوشی تو کہیں رہنے دے ہو گئی شاہ کو اب مات کہ میں کہتا رہا ارے رہنے دے پیادے کو وہیں رہنے دے لے کے جا سکتا ہے تو سر سے مرا چرخ کہن پر مرے پیروں تلے میری زمیں رہنے دے ترک ہجرت کا ارادہ بھی تو کر سکتا ہے کون ٹھہرے گا یہاں دل کے مکیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2