خاک میں کیوں مری دستار ملائی ہوئی ہے
خاک میں کیوں مری دستار ملائی ہوئی ہے
میں نے عزت بڑی مشکل سے کمائی ہوئی ہے
چاند کاغذ پہ بنانا ہے ابھی ایک مجھے
ابھی منظر میں فقط جھیل بنائی ہوئی ہے
تتلیاں روز ہی آتی ہیں انہیں ملنے کو
کس کی خوشبو ہے جو پھولوں نے چرائی ہوئی ہے
جاگنا چاہتا ہوں دیر تلک ساتھ ترے
میری آنکھوں میں مگر نیند جو آئی ہوئی ہے
آپ تنقید کریں آپ کا حق ہے صاحب
یہ غزل میرؔ کو میں نے تو سنائی ہوئی ہے
اس کو دیوار پہ میں کیسے لگا دوں احمدؔ
ایک تصویر جو سینے سے لگائی ہوئی ہے