ہوا کے دوش پہ یہ جو سوار پانی ہے
ہوا کے دوش پہ یہ جو سوار پانی ہے
مرا یقین کرو بے شمار پانی ہے
کہ پیاس بجھ نہیں پائی ہے اس سے پیاسوں کی
اسی لیے تو بہت شرمسار پانی ہے
بجھے کچھ ایسے ندی میں چراغ بہتے ہوئے
ہوائیں ہنسنے لگیں سوگوار پانی ہے
تو ایک جھیل ہے سیف الملوک کے جیسی
میں ایسا تھر کہ جہاں آر پار پانی ہے
میں دیکھ ہاتھ میں مشکیزہ لے کے آیا ہوں
کہ ایک پیاسے کو یہ ریگزار پانی ہے