احمد عرفان کی غزل

    میں نہ کہتا تھا مرے بھائی نہیں ہو سکتی

    میں نہ کہتا تھا مرے بھائی نہیں ہو سکتی آگ پانی میں شناسائی نہیں ہو سکتی تتلیاں پھول پرندے اسے لینے آئے اس سے بڑھ کر تو پذیرائی نہیں ہو سکتی میرے چہرے پہ یہ مانگی ہوئی آنکھیں نہ لگا ان میں جو ہے مری بینائی نہیں ہو سکتی اک کنواں ہے سو ہے معلوم مرے بھائیوں کو راستے میں تو کوئی ...

    مزید پڑھیے

    زمین دل میں محبت کی فصل بوئی گئی

    زمین دل میں محبت کی فصل بوئی گئی سو اب کی بار مصیبت کی فصل بوئی گئی چلیں تو پیروں کے چھالے بھی بول اٹھتے ہیں سفر میں جیسے مشقت کی فصل بوئی گئی گلا زمیں سے کروں کیا کہ آسمان پہ بھی مرے جنم پہ شکایت کی فصل بوئی گئی تمہارا رزق تو آنا ہے آسماں سے مگر مرے لیے تو اذیت کی فصل بوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2