میں نہ کہتا تھا مرے بھائی نہیں ہو سکتی
میں نہ کہتا تھا مرے بھائی نہیں ہو سکتی آگ پانی میں شناسائی نہیں ہو سکتی تتلیاں پھول پرندے اسے لینے آئے اس سے بڑھ کر تو پذیرائی نہیں ہو سکتی میرے چہرے پہ یہ مانگی ہوئی آنکھیں نہ لگا ان میں جو ہے مری بینائی نہیں ہو سکتی اک کنواں ہے سو ہے معلوم مرے بھائیوں کو راستے میں تو کوئی ...