چاند تو ڈوب گیا درد گوارہ کر کے (ردیف .. ا)

چاند تو ڈوب گیا درد گوارہ کر کے
میری آنکھوں میں ابھرتے رہے تارے کیا کیا


اب اگر ڈسنے لگے ہیں تو گلہ کیا کرنا
آستینوں میں تو خود سانپ تھے پالے کیا کیا


میں نے سوچا ہی تھا دنیا کی حقیقت کیا ہے
سامنے آنے لگے لوگوں کے چہرے کیا کیا


خواب آنکھوں میں اترتے تو اترتے کیسے
خود سے بیزار ہوں جب رات کے مارے کیا کیا


اب یہ عالم ہے مری خاک اڑاتی ہے ہوا
کبھی قدموں سے لپٹ جاتے تھے رستے کیا کیا


کوئی صحراؤں سے رشتہ ہے یقیناً احمدؔ
میری جانب چلے آتے ہیں بگولے کیا کیا