احمد عظیم کی غزل

    خزاں میں سوکھ بھی سکتی ہے پھلواری ہماری

    خزاں میں سوکھ بھی سکتی ہے پھلواری ہماری سخن کاری میں دیکھے کوئی گلکاری ہماری اک ایسی صنف پہ مبنی ہے فن کاری ہماری چھپانے سے نہیں چھپتی ہے دل داری ہماری نہیں ملتے جو ہم ان سے بھی ملنا چاہتے ہیں بہت رسوا کراتی ہے ملن ساری ہماری تمہارے آنے کے امکاں نظر آتے ہیں ہم کو زیادہ کھل رہی ...

    مزید پڑھیے

    یہاں پہ ڈھونڈے سے بھی فرشتے نہیں ملیں گے

    یہاں پہ ڈھونڈے سے بھی فرشتے نہیں ملیں گے زمیں ہے صاحب یہاں تو اہل زمیں ملیں گے پریشاں مت ہو کہ یار ٹیڑھی لکیریں ہیں ہم کہاں کا تو کچھ پتا نہیں پر کہیں ملیں گے کچھ ایسے غم ہیں جو دل میں ہرگز نہیں ٹھہرتے مکان ہوتے ہوئے سڑک پر مکیں ملیں گے زمیں پہ ملنے نہ دیں گے ہم کو زمانے ...

    مزید پڑھیے

    دشمنوں کی کبھی فہرست بڑھاتا نہیں میں

    دشمنوں کی کبھی فہرست بڑھاتا نہیں میں عشق کس سے ہے کسی کو بھی بتاتا نہیں میں اس نے اس طرح پکارا کہ پلٹنا ہی پڑا ورنہ اک بار چلا جاؤں تو آتا نہیں میں تیری قسمت کہ تو اس دل میں رہا کرتا ہے یہ وہ مسند ہے جہاں سب کو بٹھاتا نہیں میں میرے صیاد مجھے اب تو رہا مت کرنا تیرے دانے کے سوا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نہ ڈوبے میں یوں سہارے بنا رہا ہوں

    کوئی نہ ڈوبے میں یوں سہارے بنا رہا ہوں جہاں بھنور ہے وہیں کنارے بنا رہا ہوں یہ غزلیں سن کے تو اپنے اوپر غرور مت کر میں واہ واہ ہی کو استعارے بنا رہا ہوں یہ میں ہی کہتا تھا پھول مت توڑ پر یہ گجرے میں اس کے غصے کے ڈر کے مارے بنا رہا ہوں سوا ہمارے کوئی نہ سمجھے ہماری باتیں یوں گفتگو ...

    مزید پڑھیے

    صرف زندہ ہی نہیں ہوش سنبھالے ہوئے ہیں

    صرف زندہ ہی نہیں ہوش سنبھالے ہوئے ہیں آپ کو دشت میں یعنی ابھی ہفتے ہوئے ہیں کون چاہے گا درخت اس کے ثمر بار نہ ہوں تو بنے اس لیے ہم خود کو مٹائے ہوئے ہیں یہ جو بچے ہیں فقط جھولا نہیں جھول رہے شاخ پے پھول کی مانند یہ لٹکے ہوئے ہیں ان درختوں کے فوائد کا تمہیں علم نہیں ان کو مت کاٹو ...

    مزید پڑھیے

    اگر وہ پوچھے کوئی بات کیا بری لگی ہے

    اگر وہ پوچھے کوئی بات کیا بری لگی ہے زیادہ سوچنا مت بول دینا جی لگی ہے بری لگی تری موجودگی کلاس میں آج کہ میرے بولے بنا تیری حاضری لگی ہے اسے مناتے مناتے میں روٹھنے لگا تھا پھر اس نے پوچھ لیا فلم کون سی لگی ہے اے موت ٹھہر ذرا صبر کر قطار میں دیکھ کہ تجھ سے آگے بہت آگے زندگی لگی ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑ کے دونوں کے ذہنوں پہ بوجھ پڑتا ہے

    بچھڑ کے دونوں کے ذہنوں پہ بوجھ پڑتا ہے رہیں جو ساتھ تو آنکھوں پہ بوجھ پڑتا ہے پھلوں کے ہونے سے شاخیں فقط لچکتی ہیں پھلوں کے گرنے سے شاخوں پہ بوجھ پڑتا ہے تمہارے ذکر کی عادت ہوئی ہے ایسی انہیں کچھ اور بولیں تو ہونٹوں پہ بوجھ پڑتا ہے بس ایک چہرے کو سپنے میں دیکھنے کے لئے تمام عمر ...

    مزید پڑھیے

    مانا میری ان سے باتیں ہوتی ہیں

    مانا میری ان سے باتیں ہوتی ہیں لیکن تصویریں تصویریں ہوتی ہیں لوگوں سے اچھی تصویریں ہوتی ہیں جتنی چاہو اتنی باتیں ہوتی ہیں جھوٹے دلاسے مت دو میں یہ جانتا ہوں بیماروں سے کیسی باتیں ہوتی ہیں ہجر کے دن ایسے دن ہوتے ہیں جن میں راتوں کے آگے بھی راتیں ہوتی ہیں

    مزید پڑھیے

    عشق کر نہیں رہے

    عشق کر نہیں رہے پھر بھی مر نہیں رہے میری بستیوں کے گھر میرے گھر نہیں رہے تیری بارشوں سے بھی مٹکے بھر نہیں رہے عادتاً خموش ہیں تجھ سے ڈر نہیں رہے چھٹی والے دن بھی ہم اپنے گھر نہیں رہے

    مزید پڑھیے

    کھینچ ہی لے گا دوستی کی طرف

    کھینچ ہی لے گا دوستی کی طرف اس کے دشمن بھی ہیں اسی کی طرف ایک پتوار ناؤ کی خاطر اک نظر میری زندگی کی طرف اک جھلک اس حسین چہرے کی اک قدم اور شاعری کی طرف آپ کا ساتھ جس کو مل جائے کیوں ہی دیکھے گا وے گھڑی کی طرف بچہ بولا غبارے والے سے ایک چکر مری گلی کی طرف جب بھی پھولوں کا ذکر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2