کھینچ ہی لے گا دوستی کی طرف

کھینچ ہی لے گا دوستی کی طرف
اس کے دشمن بھی ہیں اسی کی طرف


ایک پتوار ناؤ کی خاطر
اک نظر میری زندگی کی طرف


اک جھلک اس حسین چہرے کی
اک قدم اور شاعری کی طرف


آپ کا ساتھ جس کو مل جائے
کیوں ہی دیکھے گا وے گھڑی کی طرف


بچہ بولا غبارے والے سے
ایک چکر مری گلی کی طرف


جب بھی پھولوں کا ذکر ہوتا ہے
ذہن جاتا ہے آپ ہی کی طرف


یہ کوئی پوچھنے کی بات ہے یار
کیسے آئے ہو شاعری کی طرف