احمد عظیم کی غزل

    جھاڑو برتن کر کے چھت پر بیٹھ گئی

    جھاڑو برتن کر کے چھت پر بیٹھ گئی آخر انساں ہے وہ تھک کر بیٹھ گئی میں پھر ٹرین کے آگے جا کر لیٹ گیا جب وہ پگلی ٹرین میں جا کر بیٹھ گئی لوگوں نے کتنے مفہوم نکالے ہیں اک لڑکی کیا میرے برابر بیٹھ گئی جان سے میں جاؤں گا اس کا کیا ہوگا وہ تو جھوٹی قسمیں کھا کر بیٹھ گئی

    مزید پڑھیے

    چھوٹی چھوٹی باتوں پر تم خوب تماشا کرتی ہو

    چھوٹی چھوٹی باتوں پر تم خوب تماشا کرتی ہو تم کو دیکھ کے کون کہے گا اک منصف کی بیٹی ہو یہ بھی اک کارن تھا تم سے اپنے راز چھپانے کا چاہے جتنا سمجھاؤ تم دنیا سے کہہ دیتی ہو وقت کے رہتے بیگ میں تم نے اپنے کپڑے رکھے نئیں گاڑی چھوٹ رہی ہے اب کیوں دیکھ کے مجھ کو روتی ہو دنیا کیا کیا سوچ ...

    مزید پڑھیے

    بس خطروں کی خاطر جانے جاتے ہیں

    بس خطروں کی خاطر جانے جاتے ہیں جن رستوں سے ہم دیوانے جاتے ہیں اتنی شہرت کافی ہے جینے کے لئے ان کی نظروں میں پہچانے جاتے ہیں ہمت والے ہجر میں کہتے ہیں غزلیں جو بزدل ہیں وہ میخانے جاتے ہیں روز بجھا دیتے ہیں خود ہی تیلی کو روز تری تصویر جلانے جاتے ہیں ان کو دیکھ کے پوری غزل ہو ...

    مزید پڑھیے

    باندھے اگر جو دنیا کسی ڈور سے مجھے

    باندھے اگر جو دنیا کسی ڈور سے مجھے تو کھینچ لینا اپنی طرف زور سے مجھے کچھ بول اور کاٹ دے خاموشیوں کا جال وحشت ہے یار اتنے گھنے شور سے مجھے داخل ہوں تیرے دل میں دبے پاؤں کس طرح یہ کام سیکھنا ہے کسی چور سے مجھے وے پوچھے میری خواہشیں تو میں اسے کہوں اک وعدہ چاہیئے تھا تری اور سے ...

    مزید پڑھیے

    سفارشوں کے بجائے ہنر سے جانا گیا

    سفارشوں کے بجائے ہنر سے جانا گیا پرندہ پیڑ نہیں بال و پر سے جانا گیا کسی کا ہونا کسی کی نظر سے جانا گیا مرا مکان تری رہ گزر سے جانا گیا مجھے ملایا تھا اک روز تم نے مٹی میں نتیجہ یہ ہوا میں پھر شجر سے جانا گیا جہاں پہ بولتے رہنا دلیل علم کی تھی وہاں میں گفتگوئے مختصر سے جانا ...

    مزید پڑھیے

    وہ تو شکر کرو تم میٹھا لہجہ ہے شہزادی کا

    وہ تو شکر کرو تم میٹھا لہجہ ہے شہزادی کا جس کو پیار سمجھتے ہو وہ غصہ ہے شہزادی کا میں نے ساری دنیا میں بس ایک حسینہ دیکھی ہے باقی کوئی حسن نہیں ہے چربہ ہے شہزادی کا دیکھنے والے سوچ رہے ہیں میرے منہ میں سگریٹ ہے میں کہنے میں شرماتا ہوں بوسہ ہے شہزادی کا جب میں اس کا ہوں تو پوچھتے ...

    مزید پڑھیے

    حسن پری ہو ساتھ اور بے موسم کی بارش ہو جائے

    حسن پری ہو ساتھ اور بے موسم کی بارش ہو جائے چھتری کون خریدے گا پھر جتنی بارش ہو جائے ایسی پیاس کی شدت ہے کہ میں یہ دعائیں کرتا ہوں جتنے سمندر ہیں دنیا میں سب کی بارش ہو جائے میری غزلیں اس کے ساتھ بتائے وقت کا حاصل ہیں ویسی فصلیں اگ آتی ہیں جیسی بارش ہو جائے چھوٹے چھوٹے تالابوں ...

    مزید پڑھیے

    سوکھے پھولوں کو بھی گلدان میں رکھا ہوا ہے

    سوکھے پھولوں کو بھی گلدان میں رکھا ہوا ہے شاہزادی نے ہمیں دھیان میں رکھا ہوا ہے حالت ہجر پے تہمت نہ لگا اے دنیا میں نے اس شخص کو امکان میں رکھا ہوا ہے کافی تاخیر سے جاگی ہے محبت تیری اب کوئی اور مری جان میں رکھا ہوا ہے غور سے سوچیں تو ہر شخص ہے صیاد یہاں سب نے ہی روح کو زندان میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2