یہاں پہ ڈھونڈے سے بھی فرشتے نہیں ملیں گے
یہاں پہ ڈھونڈے سے بھی فرشتے نہیں ملیں گے
زمیں ہے صاحب یہاں تو اہل زمیں ملیں گے
پریشاں مت ہو کہ یار ٹیڑھی لکیریں ہیں ہم
کہاں کا تو کچھ پتا نہیں پر کہیں ملیں گے
کچھ ایسے غم ہیں جو دل میں ہرگز نہیں ٹھہرتے
مکان ہوتے ہوئے سڑک پر مکیں ملیں گے
زمیں پہ ملنے نہ دیں گے ہم کو زمانے والے
چلو کہ مرتے ہیں دونوں زیر زمیں ملیں گے
ہمارے دل میں بنی ہوئی ہیں ہزاروں قبریں
ہر ایک تربت میں دفن زندہ یقیں ملیں گے
رکھا گیا ہے ہمیں کچھ ایسے مغالطے میں
وہاں ملیں گے جہاں پہ عرش و زمیں ملیں گے
ہمیں تو حوریں ملیں گی ہم سے بنا کے رکھو
تمہیں وہاں پر بھی جا کے کیول ہمیں ملیں گے