احمد عظیم کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    خزاں میں سوکھ بھی سکتی ہے پھلواری ہماری

    خزاں میں سوکھ بھی سکتی ہے پھلواری ہماری سخن کاری میں دیکھے کوئی گلکاری ہماری اک ایسی صنف پہ مبنی ہے فن کاری ہماری چھپانے سے نہیں چھپتی ہے دل داری ہماری نہیں ملتے جو ہم ان سے بھی ملنا چاہتے ہیں بہت رسوا کراتی ہے ملن ساری ہماری تمہارے آنے کے امکاں نظر آتے ہیں ہم کو زیادہ کھل رہی ...

    مزید پڑھیے

    یہاں پہ ڈھونڈے سے بھی فرشتے نہیں ملیں گے

    یہاں پہ ڈھونڈے سے بھی فرشتے نہیں ملیں گے زمیں ہے صاحب یہاں تو اہل زمیں ملیں گے پریشاں مت ہو کہ یار ٹیڑھی لکیریں ہیں ہم کہاں کا تو کچھ پتا نہیں پر کہیں ملیں گے کچھ ایسے غم ہیں جو دل میں ہرگز نہیں ٹھہرتے مکان ہوتے ہوئے سڑک پر مکیں ملیں گے زمیں پہ ملنے نہ دیں گے ہم کو زمانے ...

    مزید پڑھیے

    دشمنوں کی کبھی فہرست بڑھاتا نہیں میں

    دشمنوں کی کبھی فہرست بڑھاتا نہیں میں عشق کس سے ہے کسی کو بھی بتاتا نہیں میں اس نے اس طرح پکارا کہ پلٹنا ہی پڑا ورنہ اک بار چلا جاؤں تو آتا نہیں میں تیری قسمت کہ تو اس دل میں رہا کرتا ہے یہ وہ مسند ہے جہاں سب کو بٹھاتا نہیں میں میرے صیاد مجھے اب تو رہا مت کرنا تیرے دانے کے سوا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نہ ڈوبے میں یوں سہارے بنا رہا ہوں

    کوئی نہ ڈوبے میں یوں سہارے بنا رہا ہوں جہاں بھنور ہے وہیں کنارے بنا رہا ہوں یہ غزلیں سن کے تو اپنے اوپر غرور مت کر میں واہ واہ ہی کو استعارے بنا رہا ہوں یہ میں ہی کہتا تھا پھول مت توڑ پر یہ گجرے میں اس کے غصے کے ڈر کے مارے بنا رہا ہوں سوا ہمارے کوئی نہ سمجھے ہماری باتیں یوں گفتگو ...

    مزید پڑھیے

    صرف زندہ ہی نہیں ہوش سنبھالے ہوئے ہیں

    صرف زندہ ہی نہیں ہوش سنبھالے ہوئے ہیں آپ کو دشت میں یعنی ابھی ہفتے ہوئے ہیں کون چاہے گا درخت اس کے ثمر بار نہ ہوں تو بنے اس لیے ہم خود کو مٹائے ہوئے ہیں یہ جو بچے ہیں فقط جھولا نہیں جھول رہے شاخ پے پھول کی مانند یہ لٹکے ہوئے ہیں ان درختوں کے فوائد کا تمہیں علم نہیں ان کو مت کاٹو ...

    مزید پڑھیے

تمام