تھامس ایڈیسن: سیکڑوں ایجادات کرنے والا سائنس دان سکول نہیں گیا

ہمارے ہاں سکول سطح کی تعلیم ،جہاں محض نظری تصورات (تھیوری)، رٹا سسٹم اور نمبروں کی غیر فطری دوڑکے ماحول  ہو،وہاں  انسانی تخیل ،تخلیق  اور تجسس  کی وسعت اور حیرت سامانی کیسے پیدا ہوسکتی ہے؟ہم نے نمبروں کی دوڑ میں اپنے بچوں  کوخواہ مخواہ  ہلکان کیا ہوا ہے اور ان کی تخلیقیت ،تجسس اور تخیل کی صلاحیتیں دفن کرکے رکھ دی ہیں۔ چنانچہ تعلیم  کے دونوں پہلوؤں(نظری اور عملی میدان ) میں مطابقت پیدا کی جائے،سائنس اور ٹیکنالوجی کے ربط ،ان علوم و فنون کی معاشرتی اور معاشی حیثیت،توانائی اور بجلی کی کفایت کے نت نئے طریقوں ،دور دراز محوِ پرواز سیاروں اور کہکشاوں کے نظارے اور ان جیسے بے شمار مظاہر اور آلات کا ایسا حسین مرقع پیش کیا جائے کہ برسوں یاد رہے۔آئیے آج آپ کو ایک ایسے سائنس دان کی کہانی سناتے ہیں جو پرائمری فیل تھے۔۔۔!

حضرت انسان قدرت کی سب سے انوکھی تخلیق ہے ۔ آپ اپنی تحقیق ،تجربے اور ریاضیاتی اصولوں کی بنیاد پر کائنات کی ہر چیز کے بارے میں پیش گوئی کر سکتے ہیں سوائے انسان کے ۔ اگر آج کوئی انسان اچھا ہے تو یہ ضروری نہیں کہ وہ ہمیشہ اچھا ہی رہے ۔ عین ممکن ہے کہ آپ کا نہایت پسندیدہ شخص کل کوئی ایسی حرکت کر دے جو اسے آپ کی نظروں میں سب سے قابل نفرت انسان بنا دے اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ جس شخص کو آپ بالکل ناکارہ اور ناپسندیدہ سمجھتے ہوں وہ آپ کے لیے یا انسانیت کے لیے ایسا کام کر جا جو اسے آپ کے محبوب ترین لوگوں میں شامل کر دے ۔ کسی کی موجودہ حالت دیکھتے ہوئے اس کے مستقبل کے بارے میں اندازہ تو لگایا جا سکتا ہے ۔۔لیکن یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔

ایک ہزار ایجادات کرنے والا سائنس دان

تھامس ایڈیسن کو سائنس کی دنیا میں کون نہیں جانتا۔ اس نے ایسی سینکڑوں ایجادات کیں جو آج اگر ہماری زندگیوں میں شامل نہ ہوتیں تو ہماری دنیا کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا۔ اس نے الیکٹرک پاور جنریشن، ماس کمیونی کیشن ساؤنڈ ریکارڈنگ اور متحرک تصاویر کے شعبے میں شاندار ایجادات اپنے نام کیں۔ فوٹو گراف، متحرک تصاویر یعنی فلم اور الیکٹرک بلب کا ابتدائی ورژن ان ایجادات کی فہرست میں سے چند ایک ہیں۔ وہ سائنسی تحقیق میں ٹیم ورک اور کر کام کرنے کا رواج ڈالنے والا پہلا سائنسدان تھا۔

آپ نے یہ بھی پڑھ یا سن رکھا ہوگا کہ اس نے سیکڑوں ناکام تجربات کے بعد الیکٹرک بلب ایجاد کیا تھا اس یہ ناکام تجربات بھی دراصل کامیاب ہی تھے کیونکہ اکثر تجربات میں وہ بلب تو نہیں بنا پاتا تھا لیکن کچھ اور چیز ایجاد کر دیتا تھا اسی لیے اس کی ایجاد کی ہوئی ڈیوائسز کی فہرست بہت طویل ہے۔ ہسٹری چینل کی ویب سائٹ پر تھامس ایڈیسن سے متعلق ایک مضمون کی مطابق انھوں نے 1093 ایجادات کے پیٹینٹ رجسٹر کروائے۔

Description: C:\Users\KAMRAN\AppData\Local\Microsoft\Windows\INetCache\Content.Word\thomas edison 1.jpg

کیا آپ جانتے ہیں تھامس ایڈیسن پرائمری فیل تھے؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ ایڈیسن اپنی زندگی میں صرف تین ماہ سکول گیا تھا؟  اس کی نہایت کمزور یاداشت کی بنا پر اس کے اساتذہ نے یہ پیش گوئی کی تھی کہ وہ مزید نہیں پڑھ سکے گا۔اس کا شمار صرف اس کی کلاس ہی نہیں بلکہ پورے سکول کے سب سے نکمے بچوں میں ہوتا تھا۔ اس کے اساتذہ جلد ہی اس سے تنگ آ چکے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت کند ذہن بچہ ہے اور پڑھائی لکھائی اس کے بس کا روگ نہیں۔ ہمارے ہاں آج بھی والدین اور اساتذہ اسے ذہین فطین سمجھتے ہیں جو سکول کے جامد نظام میں نمبروں دوڑ میں سب سے آگے ہو۔ چاہے یہ کامیابی اس کے تجسس، اختراع اور آؤٹ آف باکس سوچنے کی صلاحیتوں کاقتل کرکے حاصل کی جائے۔

تھامس ایڈیسن پاگل اور ناکارہ بن جائے گا: ڈاکٹرز کی پیش گوئی

تھامس ایڈیسن  کے والدین بھی اس کے اس "نکمے پن"  کی وجہ سے بہت پریشان رہتے تھے۔ انہوں نے جب تھامس ایڈیسن کا ڈاکٹروں سے چیک اپ کروایا اس ان سے اس کی بہتری کے لیے مشورہ کیا تو انہوں نے صورت حال اس سے بھی زیادہ گھمبیر بتائی جو بظاہر نظر آتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ تھامس ایڈیسن کے سر کی بناوٹ عجیب طرح کی ہے اس لیے وہ عمر کے کسی میں ذہنی طور پر بالکل ناکارہ اور پاگل ہو جائے گا۔ ایک اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ پیش گوئی اس برعکس ثابت ہوئی یعنی وہ تو پاگل نہ بنا لیکن دنیا آج اس کی محبت میں  ضرورپاگل ہے۔

کیا تھامس ایڈیسن کے بارے میں ڈاکٹرز کی پیش گوئی درست ثابت ہوئی؟

ایڈیسن کے والدین کے لیے یہ پیشن گوئی بم دھماکے سے کم نہ تھی انہیں اس حقیقت کو قبول کرنے میں کچھ دیر لگی لیکن رفتہ رفتہ وہ سنبھلتے گئے۔

کہتے ہیں کہ ماں کی گود پہلی درس گاہ ہوتی ہے ۔ ایڈیسن کی والدہ نے یہ بات عملی طور پر ثابت کی۔۔۔ بلکہ یوں کہہ لیجئے کہ ایڈیسن کی والدہ کی تربیت گاہ اس کی پہلی اور آخری درس گاہ ثابت ہوئی ۔ ڈاکٹروں کے ہوش اڑا دینے والے انکشافات کے بعد ایڈیسن کی والدہ نے دوبارہ ہمت پکڑی اور اسے گھر پر ہی پڑھانا شروع کردیا۔ اپنی ماں کی محبت، شفقت اور توجہ کی وجہ سے ایڈیسن آہستہ آہستہ پڑھائی کی طرف دوبارہ راغب ہونے لگا۔ ایڈیسن کی والدہ کا یہ کارنامہ کسی معرکے سے کم نہیں تھا کیونکہ اسی تعلیم اور تربیت کی بل بوتے پر ایڈیسن نے آنے والی دنیا کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا تھا۔

تھامس ایڈیسن کی تمام ایجادات کا میں جہاں اس کی اپنی لگن، جستجو اور مستقل مزاجی کا عمل دخل ہے تو وہاں اس کی والدہ کے پڑھائے ہوئے لفظوں اور تربیت کا بھی اس میں پورا پورا ہاتھ ہے۔ کہتے ہیں کہ ہر کامیاب شخص کے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔۔۔ تھامس ایڈیسن کی زندگی میں وہ عورت اس کی ماں تھی۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ادھیڑ عمری میں جا کر ایڈیسن کی یادداشت قدرے بہتر ہو گئی تھی۔غالباً قدرت کو اس کے والدین کا امتحان مقصود تھا جس میں وہ شاندار نمبروں سے پاس ہوئے تھے۔

کیا تعلیم اور ذہانت،صرف  ڈگری اور اعلیٰ نمبروں کےحصول  کا نام ہے؟

تھامس ایڈیسن نے ثابت کردیا کہ تعلیم اور ذہانت کا تعلق درسی کتب کے رٹنے اور اعلیٰ نمبروں کے حصول کا نام نہیں ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں بچوں کی ذہانت اور فطانت کو نمبروں سے تولا اور ناپا جاتا ہے۔نمبر گیم کی غیر فطری دوڑی نے ہمارے بچوں کو ہلکان کردیا ہے، ان کے تجسس کا قتل کردیا جاتا ہے اور آؤٹ آف باکس سوچنے پر پابندی لگارکھی ہے۔حالاں کہ ہمارے ہاں اکثر  ماہر اور اچھے پلمبر، مستری،لوہار، موچی اور ترکھان۔۔۔پرائمری بھی پاس نہیں ہیں لیکن اپنے شعبے اور پیشے میں مہارت رکھتے ہیں۔۔۔جمع خاطر رکھیے ایک اعتبار سے وہ سب پڑھے لکھے ہیں۔ اگر انہی "ان پڑھ"  کاریگروں کو تعلیم کے جامد اور مصنوعی نظام کا سامنا نہ ہوتا تو وہ سب "پڑھے لکھے" کاریگر کہلاتے۔

ہمارےنظامِ تعلیم میں انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔تعلیم و تدریس میں جدید طریقے اور تصورات اپنانے کی ضرورت ہیں۔

1۔  تعلیم و تدریس میں کثیر ذہانتوں کے نظریے (Multiple Intelligence)  مطابق جدت لائیے۔

2۔ روایتی طریقہ ہائے تدریس کو ترک کیجیے ۔ بچوں کو نمبر گیم کی دوڑ سے نجات دلائیے۔

3۔ بچوں کو آؤٹ آف باکس سوچنے کی اجازت دیجیے، ان کی حوصلہ افزائی کیجیے اور ان کا ساتھ دیجیے۔

4۔ ہارڈ سکلز کے ساتھ ساتھ سوفٹ سکلز یا لائف سکلز کو نصاب کا حصہ بنائیے۔

5۔ سکولوں میں سائنسی کلچر کو رواج دیجیے۔ سائنس لیب کے فرسودہ تصور سے جان چھڑائیے۔ ٹنکرنگ لیب، سپیس میکر اور STEM لیب جیسے تصورات کو اپنائیے۔

نوٹ: تھامس ایڈیسن سے متعلق معلومات درج ذیل لنک سے اخذ کی گئیں۔

 

متعلقہ عنوانات