قومی زبان

نشاں قدم کا سر رہ گزر نہ تھا کوئی

نشاں قدم کا سر رہ گزر نہ تھا کوئی ادھر کا رخ کیا ہم نے جدھر نہ تھا کوئی سفر سلگتے ہوئے موسموں کا تھا در پیش دہکتی دھوپ تھی سر پر شجر نہ تھا کوئی تھی چیخ سی کوئی گونجی فضا میں آخری بار جمود سنگ میں پھر شور و شر نہ تھا کوئی عجیب سلسلہ اک دستکوں کا تھا شب بھر کواڑ کھول کے دیکھے مگر ...

مزید پڑھیے

بند کمرے کے باہر بھی ہے زندگی (ردیف .. ے)

بند کمرے کے باہر بھی ہے زندگی کھڑکیاں کھول کر دیکھنا چاہئے اتنے الزام اور اک اکیلا خدا اپنی مرضی کا سب کو خدا چاہئے سب پہ اظہار حالات اچھا نہیں بند مٹھی کو کم کھولنا چاہئے شہر سے اور کوئی شکایت نہیں سانس لینے کو تھوڑی ہوا چاہئے تھک چلے پنکھ بھی چھا گئی دھند بھی شام ہونے کو ہے ...

مزید پڑھیے

وہیں ترک سفر کر لینا لنگر چھوڑ دینا

وہیں ترک سفر کر لینا لنگر چھوڑ دینا اترنے جب لگے طوفاں سمندر چھوڑ دینا وہ میرا ہونا ثابت گوہر نایاب آخر وہ اس کا سنگ بے مایہ سمجھ کر چھوڑ دینا کوئی اوتار تو ہرگز نہیں ہم پھر بھی جل پر ہمارے نام کا تم ایک پتھر چھوڑ دینا مرے پر ناپ آئیں گے مکان و لا مکاں سب کھلے آکاش میں مجھ کو ...

مزید پڑھیے

شدت نفرت ہو دل میں اور عمل نفرین تر

شدت نفرت ہو دل میں اور عمل نفرین تر خود بخود ہوتے ہیں پھر حالات بھی سنگین تر اتنی اشک آور نگاہوں سے ملی باد صبا ہو گئی ہے شہر کی ساری فضا نمکین تر بانٹتے تھے جو کبھی اب خود سوالی بن گئے دیکھتے ہی دیکھتے سب ہو گئے مسکین تر جب کبھی اس سر زمیں پہ میں نے حق کی بات کی اپنے ہی خوں سے ...

مزید پڑھیے

کن کی منزل پر رکا ہے قافلہ تقدیر کا

کن کی منزل پر رکا ہے قافلہ تقدیر کا بس کہ ہے ناقد مصور اپنی ہی تصویر کا مل نہ پائے گی رہائی وقت کے زندان سے صورت شام و سحر ہے سلسلہ زنجیر کا زندگی اپنی بسر ہوتی ہمیشہ خواب میں خواب میں کھلتا نہیں عقدہ اگر تعبیر کا وارث کون و مکاں ہیں کہکشاں در کہکشاں کیوں نہ ہو وابستہ ہم سے ...

مزید پڑھیے

نئی رات اک مرتب ہو رہی ہے

نئی رات اک مرتب ہو رہی ہے گھنی برسات جگنو بو رہی ہے نئے جاڑے کی کچی دھوپ تنہا مرے گھر میں پسر کر سو رہی ہے کہیں سیلاب تو آیا نہیں ہے کنارے پر ٹٹہری رو رہی ہے

مزید پڑھیے

تماشا ہائے سحر کن‌ فکاں ہم دیکھ آئے ہیں

تماشا ہائے سحر کن‌ فکاں ہم دیکھ آئے ہیں تری شاہی کے سب راز نہاں ہم دیکھ آئے ہیں خزاں آوارہ پتے کیوں ہوا میں رقص کرتے ہیں یہ ہم سے پوچھ لو سب این و آں ہم دیکھ آئے ہیں تری تصویر میں یہ رنگ حیرت خون ہے اپنا لکھا کیا ہے سر اوراق جاں ہم دیکھ آئے ہیں لگی تھی آگ کس گھر میں نہیں معلوم ہے ...

مزید پڑھیے

خونیں گلاب سبز صنوبر ہے سامنے

خونیں گلاب سبز صنوبر ہے سامنے آنکھوں میں قید کرنے کا منظر ہے سامنے فوج سیاہ چاروں طرف محو گشت ہے خنجر برہنہ رات کا لشکر ہے سامنے وہ سانس لے رہا ہے مگر زندگی کہاں شیشے میں بند لاکھ کا پیکر ہے سامنے اترا کے چل شعور کی ٹھوکر بھی کھا کے دیکھ بے لمس آگہی کا وہ پتھر ہے سامنے فطرت پہ ...

مزید پڑھیے

بے آب و بے گیاہ ہوا اس کو چھوڑ کر

بے آب و بے گیاہ ہوا اس کو چھوڑ کر کیسے بجھاؤں پیاس میں پتھر نچوڑ کر وہ بھی عجیب شام تھی جن ساعتوں کے بیچ میں بھی بکھر بکھر گیا شیشے کو توڑ کر میں گھر گیا ہوں رنگ سپید و سیاہ میں وہ خوش ہے زعفران کی اک شاخ توڑ کر کچھ اور تیز ہو گئی اندر کی روشنی اک پل بھی مل سکا نہ سکوں آنکھ پھوڑ ...

مزید پڑھیے

کسی نے ایسا طلسم یقیں نہیں دیکھا

کسی نے ایسا طلسم یقیں نہیں دیکھا کہ اس کے بعد اسے پھر کہیں نہیں دیکھا یہ کس نے دشت کی تصویر آنکھ میں رکھ دی سکوت ایسا برہنہ نشیں نہیں دیکھا سرائے شب میں جو ٹھہرے تھے کیا ہوئے آخر غبار راہ دم واپسیں نہیں دیکھا ستارے ٹوٹ کے گرتے تھے جانماز پہ رات کہ ایسا عرش نے صاحب جبیں نہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 889 سے 6203