لگا لیا تھا گلے اس نے با وفا کہہ کر
لگا لیا تھا گلے اس نے با وفا کہہ کر ہمیں نے ٹال دیا حرف آشنا کہہ کر کف طلب پہ کبھی تو مرے حضور لکھو حنا کے نقش کو تحریر خوں بہا کہہ کر کچھ ایسی شکل مجھے روبرو دکھائی دی نظر پلٹ گئی آئینۂ ریا کہہ کر اڑا کے لے گئی موج صبا نہ جانے کہاں تمہارے جسم کی خوشبو کو آشنا کہہ کر فصیل وقت سے ...