قومی زبان

اے مرے دل یہ ترے در پہ جو دستک سی ہے

اے مرے دل یہ ترے در پہ جو دستک سی ہے مجھ کو لگتا ہے ہواؤں نے محبت کی ہے میں نے تنہا ہی سنبھالا ہے خزانے کو ترے زندگی تجھ سے ہر اک رنگ میں الفت کی ہے راز اب راز نہیں کوئی تری محفل میں بن پیے بھی ترے لہجے میں جو لرزش سی ہے لوٹ جاتے ہیں سبھی اپنے گھروندوں کی طرف دل ویراں نے سر شام یہ ...

مزید پڑھیے

دامن چاک کو سینے کا ہنر رکھتے ہیں

دامن چاک کو سینے کا ہنر رکھتے ہیں ہیں جو خاموش قرینے کا ہنر رکھتے ہیں گرچہ خالی ہے تری بزم میں اپنا یہ ایاغ ہم مگر آنکھ سے پینے کا ہنر رکھتے ہیں آسمانوں سے ہماری تو کبھی بن نہ سکی ہر ستم زار میں جینے کا ہنر رکھتے ہیں تھی اماوس کی گھنی رات مگر آنکھوں میں اشک خوں اپنے نگینے کا ہنر ...

مزید پڑھیے

راس آئی ہے مجھے گردش ایام بہت

راس آئی ہے مجھے گردش ایام بہت عمر بھر دل نے پئے درد بھرے جام بہت آج پھر خود سے سر راہ ملاقات ہوئی بے سبب خود کو کیا آج بھی بدنام بہت رنگ دیتی ہے شفق زخم جدائی کو مرے یاد آتا ہے کوئی مجھ کو سر شام بہت چند قطرے جو مری چشم تمنا سے گرے دیر سے آئے مگر آئے مرے کام بہت رات بھر ہجر کی ...

مزید پڑھیے

کھل گیا راز عیاں ہو گئی عیاریٔ شب

کھل گیا راز عیاں ہو گئی عیاریٔ شب کتنی سفاک ہے باطن میں ضیا باریٔ شب مہلت عشق کو درکار ہے مرضی اس کی دل کے سودے میں سوا ہوگی خریداریٔ شب کہیں آنسو کہیں آہیں کہیں پامال فضا جس طرف دیکھو نظر آئے سیاہ کاریٔ شب نیند کا کیا ہے وہ سولی پہ بھی آ جائے مگر در نایاب ہوئی جاتی ہے بیداریٔ ...

مزید پڑھیے

خامشی جس دم فضا میں رقص فرمانے لگی

خامشی جس دم فضا میں رقص فرمانے لگی پھول پر شبنم کے گرنے کی صدا آنے لگی محو حیرت ہے نگاہ شوق بھی یہ دیکھ کر ان کے سر پہ دھوپ آئی اور گھٹا چھانے لگی گرمی لب کی ضرورت جب پڑی رخسار کو چشم پر نم حسرتوں کی آگ برسانے لگی رکھ دئے تقدیر کے سارے ستارے توڑ کر جب حقیقت آئنہ قسمت کو دکھلانے ...

مزید پڑھیے

چشم نم کرتی رہی اشک سے فریاد رقم

چشم نم کرتی رہی اشک سے فریاد رقم تب کہیں جا کے ہوئی درد کی روداد رقم تیری برسوں کی کتابت کہیں برباد نہ ہو دل ناشاد کو اے وقت نہ کر شاد رقم ہر زمانے میں قلم کا یہی دستور رہا قتل ہونے پہ کئے جاتے ہیں اعداد رقم سوئے‌‌ زنداں کا سفر درد نے زنجیر کیا خود بہ خود ہوتی رہی شورش صیاد ...

مزید پڑھیے

اب نہیں ہوتی ہے تنہائی پہ حیرانی مجھے

اب نہیں ہوتی ہے تنہائی پہ حیرانی مجھے راس آتی جا رہی ہے دل کی ویرانی مجھے تیشۂ غم سے تراشی جا رہی ہے زندگی رفتہ رفتہ مل رہی ہے شکل انسانی مجھے تازیانے درد کے لگتے رہیں گے عمر بھر دے گئی کیسی سزائیں دل کی نادانی مجھے سرگراں جب تک رہا میں صاحب دستار تھا بیچتی پھرتی ہے اب یہ میری ...

مزید پڑھیے

اب تک تھے وابستہ جو الفاظ کے تانوں بانوں سے

اب تک تھے وابستہ جو الفاظ کے تانوں بانوں سے اپنی قیمت مانگ رہے ہیں بے قدرے انسانوں سے موجوں کے قرطاس پہ دیکھو دست قدرت کا عالم ایک مقالہ لکھتا ہے وہ کتنے ہی عنوانوں سے جب سے ہے سینے کے اندر ہر سو طاری سناٹا وحشت ہے نہ خوف رہا ہے اس دل کو ویرانوں سے کتنے ہی خورشید اگرچہ امیدوں ...

مزید پڑھیے

دل یہ کہتا ہے کہ ملنے کی کوئی بات کرے

دل یہ کہتا ہے کہ ملنے کی کوئی بات کرے کوئی تو آئے جو تجدید ملاقات کرے ہے بہت تیرہ صفت چادر خورشید یہاں دن کو آغوش میں بھر لے تو اسے رات کرے یاد ہے حرف دعا بہر مناجات مگر روز و شب اس کے لیے کون مناجات کرے اس کے جانے پہ تو خاموش رہے گی یہ زباں دل کا معلوم نہیں کتنے سوالات کرے رشک ...

مزید پڑھیے

جھونکا ہوا کا ادھ کھلی کھڑکی تک آ نہ جائے

جھونکا ہوا کا ادھ کھلی کھڑکی تک آ نہ جائے جینے کا اس کو کوئی سلیقہ سکھا نہ جائے کنکر سے چکناچور ہے سیال آئنہ قرطاس موج کا کوئی لکھا مٹا نہ جائے عریاں کھڑی ہوئی یہ سیہ سی پہاڑ شب سورج کی انفعالی نظر کو جھکا نہ جائے جب سے ہوئی ہے میری زباں زہر آشنا امرت کا ایک گھونٹ بھی مجھ سے پیا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 888 سے 6203