وہیں ترک سفر کر لینا لنگر چھوڑ دینا
وہیں ترک سفر کر لینا لنگر چھوڑ دینا
اترنے جب لگے طوفاں سمندر چھوڑ دینا
وہ میرا ہونا ثابت گوہر نایاب آخر
وہ اس کا سنگ بے مایہ سمجھ کر چھوڑ دینا
کوئی اوتار تو ہرگز نہیں ہم پھر بھی جل پر
ہمارے نام کا تم ایک پتھر چھوڑ دینا
مرے پر ناپ آئیں گے مکان و لا مکاں سب
کھلے آکاش میں مجھ کو گھڑی بھر چھوڑ دینا
بصد ذوق و تجسس اس پری پیکر کا اک رات
کسی اخبار سا وہ مجھ کو پڑھ کر چھوڑ دینا