قومی زبان

اک پل جیتا ہے تو طاہرؔ اک پل مرتا رہتا ہے

اک پل جیتا ہے تو طاہرؔ اک پل مرتا رہتا ہے میرا دل سینے کے اندر ماتم کرتا رہتا ہے اس کی ضد اور دل کی خواہش کے مابین نہ جانے کیوں ریزہ ریزہ سوچوں کا دیوان بکھرتا رہتا ہے بعض اوقات میں یوں بھی اس کو رونے پر اکساتا ہوں رو کر اس کا سندر چہرہ اور سنورتا رہتا ہے جان تو مجھ کو پہلے سے ...

مزید پڑھیے

کہیں دیوار ہے تو در غائب

کہیں دیوار ہے تو در غائب اور کہیں پر ہمارا گھر غائب ہم سفر ہے کہیں سفر غائب ہے سفر گر تو ہم سفر غائب اے خدا کون سا طلسم ہے یہ جسم موجود ہیں یہ سر غائب شوق پرواز ہے سبھی میں مگر طائران چمن کے پر غائب آسماں بھی نہیں رہا سر پر اس پہ پاؤں سے ہے سفر غائب میں بھی بیعت کروں بہ دست ...

مزید پڑھیے

شباب موسم ہرے چمن میں اتارنا ہے

شباب موسم ہرے چمن میں اتارنا ہے کمال جتنا بھی ہے سخن میں اتارنا ہے خدائے فن تو مرے قلم میں اتر کہ میں نے کسی کو غزلوں کے پیرہن میں اتارنا ہے وہ جتنا سونا بھی کوہ سر میں پڑا ہوا ہے بنا کے کندن کسی بدن میں اتارنا ہے نکھار دے جو مری نظر کے تمام منظر وہ نور سر کے اجاڑ بن میں اتارنا ...

مزید پڑھیے

حسن شعار میں مجھے ڈھلنے نہیں دیا

حسن شعار میں مجھے ڈھلنے نہیں دیا اس نے کسی بھی گام سنبھلنے نہیں دیا حائل رہ حیات میں حساسیت رہی اس دل نے دو قدم مجھے چلنے نہیں دیا رکھا بصد خلوص رگ و پے میں مستقل لمحہ کوئی بھی درد کا ٹلنے نہیں دیا کچھ وہ بھی چاہتا تھا یہاں مستقل قیام میں نے بھی اس کو دل سے نکلنے نہیں دیا محفل ...

مزید پڑھیے

بلا جواز نہیں ہے غرور آنکھوں میں

بلا جواز نہیں ہے غرور آنکھوں میں بسا ہوا ہے کوئی تو ضرور آنکھوں میں تسلیوں کا چراغاں شفیق ہونٹوں پر محبتوں کی انوکھی سطور آنکھوں میں وضوئے دید جدائی میں بھی میسر ہے ہیں گرچہ دور مگر ہیں حضور آنکھوں میں کہ رات دودھیا چادر میں خواب لپٹے تھے تمام دن تھا رہا اس کا نور آنکھوں ...

مزید پڑھیے

روشنی کر دے سر بہ سر مولا

روشنی کر دے سر بہ سر مولا اس کی آنکھوں میں نور بھر مولا صرف تیرا اسے سہارا ہو صرف تیرا ہی اس کو ڈر مولا اس کی خوش قسمتی رہے دائم اس سے قائم ہے میرا گھر مولا اس کی پرواز ہو ثریا تک کر دے مضبوط اس کے پر مولا نیکیاں ہوں قریب اور قریب دور اس سے ہوں سارے شر مولا شب تیرہ میں میرے کمسن ...

مزید پڑھیے

مجھے وہ چھوڑ کر جب سے گیا ہے انتہا ہے

مجھے وہ چھوڑ کر جب سے گیا ہے انتہا ہے رگ و پے میں فضائے کربلا ہے انتہا ہے مرے حالات ہیں ناراض اس پہ کیا کروں میں گریزاں آسمانوں سے دعا ہے انتہا ہے غم و آلام ہیں یا حسرتیں ہیں زندگی میں تمہارے بعد باقی کیا بچا ہے انتہا ہے فقط تم ہی نہیں ناراض مجھ سے جان جاناں مرے اندر کا انساں تک ...

مزید پڑھیے

ہجر کی رعنائی مجھ سے چھین لی

ہجر کی رعنائی مجھ سے چھین لی یاد نے تنہائی مجھ سے چھین لی آنکھ کھلتے ہی تمہاری یاد نے ٹوٹتی انگڑائی مجھ سے چھین لی اس کے ہونٹوں کی شفق نے آج پھر قوت گویائی مجھ سے چھین لی ہاتھ میں اس نے تھمایا اک دیا اور پھر بینائی مجھ سے چھین لی دل میں جینے کی جو خواہش تھی کبھی تو نے وہ ہرجائی ...

مزید پڑھیے

گزرا جدھر سے راہ کو رنگین کر گیا

گزرا جدھر سے راہ کو رنگین کر گیا جگنو اک آفتاب کی توہین کر گیا کس نے بٹھایا مجھ کو سر مسند سناں یہ کون میرے جسم کی تزئین کر گیا اشکوں نے زخم زخم کو اندر سے دھو دیا یہ غم ترا تو روح کی تسکین کر گیا یہ کس کی خامشی سے ہے نبض جہاں رکی یہ کون کائنات کو غمگین کر گیا آیا تھا لے کے زیست ...

مزید پڑھیے

حیات و موت کی الجھن میں ڈالتا کیوں ہے

حیات و موت کی الجھن میں ڈالتا کیوں ہے یہ تہمتیں مرے اوپر اچھالتا کیوں ہے اب آ گیا ہوں تو خطرے میں ڈالتا کیوں ہے اندھیری رات میں گھر سے نکالتا کیوں ہے ابھی معاملۂ کائنات طے کر دے ذرا سی بات قیامت پہ ٹالتا کیوں ہے کسی طرح بھی تو انساں ترا حریف نہیں پھر اس غریب کو تو مار ڈالتا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 593 سے 6203