میں اک بہتا دریا ہوں

میں اک بہتا دریا ہوں
لیکن کتنا پیاسا ہوں


راہ میں گم صم بیٹھا ہوں
اک اک کا منہ تکتا ہوں


تجھ کو اپنا کہتا ہوں
کتنا بھولا بھالا ہوں


دھوپ میں تپتا صحرا ہوں
جنم جنم کا پیاسا ہوں


پھر تجھ تک لوٹ آیا ہوں
شاید کھوٹا سکہ ہوں


اکثر تیرے بارے میں
سپنے دیکھا کرتا ہوں


تو بھی ایک کھلونا ہے
میں بھی ایک کھلونا ہوں


میری فطرت چاند سی ہے
گھٹتا بڑھتا رہتا ہوں


بچوں کی فرمائش پر
جھوٹے وعدے کرتا ہوں


یارو کچھ دم لینے دو
دور سے چل کر آتا ہوں


مستقبل کے بارے میں
کیا کیا سوچا کرتا ہوں


طاہرؔ گھر کی چوکھٹ پر
جانے کیوں چپ بیٹھا ہوں