قومی زبان

بات دل کی زباں پہ آئی ہے

بات دل کی زباں پہ آئی ہے اب یہ اپنی نہیں پرائی ہے خیر داغ جگر کی ہو یا رب عمر بھر کی یہی کمائی ہے چپ رہیں تو رہا نہیں جاتا کچھ جو کہئے تو جگ ہنسائی ہے عقل دو چار گام تک محدود عشق کی دور تک رسائی ہے متبسم ہوئے ہیں لب کس کے کائنات آج مسکرائی ہے وہ بھی ہے اک مقام عشق جہاں ہم نے اپنی ...

مزید پڑھیے

عقل کا ظرف جدا ہوش کا پیمانہ جدا

عقل کا ظرف جدا ہوش کا پیمانہ جدا حسن اور عشق کا دونوں سے ہے افسانہ جدا عشق کا بار امانت کہاں کم مایہ کہاں دین بلبل کا جدا مشرب پروانہ جدا دل میں ہے کرمک شب تاب کے بھی آگ نہاں لیکن اس آگ سے ہے سوزش پروانہ جدا کب برے وقت میں ہوتا ہے کسی کا کوئی شمع گل ہوتے ہی ہو جاتا ہے پروانہ ...

مزید پڑھیے

محبت ماورائے کفر و دیں ہے

محبت ماورائے کفر و دیں ہے محبت کا کوئی مذہب نہیں ہے محبت حسن ہے حسن آفریں ہے محبت حسن سے بڑھ کر حسیں ہے بدل اس کا زمانہ میں نہیں ہے بڑی دولت مرا حسن یقیں ہے تصور میں وہ زلف عنبریں ہے نظر میں اب نہ دنیا ہے نہ دیں ہے مجھے اس قول پر اپنے یقیں ہے نہ ہو جس سے خیانت وہ امیں ہے بظاہر ...

مزید پڑھیے

بے زبانی زبان ہو کے رہی

بے زبانی زبان ہو کے رہی ہر نظر داستان ہو کے رہی جس پہ رکھا کبھی قدم ہم نے وہ زمیں آسمان ہو کے رہی جسے خون جگر سے سینچا تھا وہ تمنا جوان ہو کے رہی رنگ لایا کسی کا جذب خلوص وہ نگہ مہربان ہو کے رہی موت پہ کچھ نہ بس چلا اس کا زندگی بے نشان ہو کے رہی عذر دل نے ہزار پیش کیے وہ نظر بد ...

مزید پڑھیے

نہ کفر کی نہ کبھی ہم سے دیں کی بات کرو

نہ کفر کی نہ کبھی ہم سے دیں کی بات کرو کسی کی زلف کسی کی جبیں کی بات کرو فضول کیوں فلک ہفتمیں کی بات کرو جہاں پہنچ ہو تمہاری وہیں کی بات کرو یہ بار بار ہے کیا ذکر زال دنیا کا کسی حسیں کسی زہرہ جبیں کی بات کرو بسی ہوئی ہے جو خوابوں میں روز اول سے اگر کرو تو اسی نازنیں کی بات ...

مزید پڑھیے

ذرا دیکھیں رفیق کارواں منزل کہاں تک ہے

ذرا دیکھیں رفیق کارواں منزل کہاں تک ہے اسی سے کچھ ہو اندازہ سکوں حاصل کہاں تک ہے یہ دنیا ہاں یہ دنیا کامگار دل کہاں تک ہے کنار موج میں گنجائش ساحل کہاں تک ہے بتاؤں کیا حیات آسودہ میرا دل کہاں تک ہے مجھے مرغوب یہ ترتیب آب و گل کہاں تک ہے کوئی ناقص کہاں تک ہے کوئی کامل کہاں تک ...

مزید پڑھیے

ان دنوں حق جو بات کہتے ہیں

ان دنوں حق جو بات کہتے ہیں جان سے دھو کے ہات کہتے ہیں حسن کو نور ذات کہتے ہیں عشق کی کائنات کہتے ہیں دل کو جو بے ثبات کہتے ہیں دن کو گویا وہ رات کہتے ہیں جس کی معراج خود شناسی ہو ہم اسے وصل ذات کہتے ہیں ان کی ہمت پہ آفریں کہئے جو اجل کو حیات کہتے ہیں جان کا جسم سے جدا ہونا کیا ...

مزید پڑھیے

تمہاری یاد سے دل بستگی سی ہوتی جاتی ہے

تمہاری یاد سے دل بستگی سی ہوتی جاتی ہے ہماری زندگی اب زندگی سی ہوتی جاتی ہے تمہارے روئے انور کے تصور ہی کے صدقے میں دل غمگیں میں پیدا روشنی سی ہوتی جاتی ہے دھڑکتا ہے دل مہجور ہر دم یاد میں اس کی حرم کے شوق میں وارفتگی سی ہوتی جاتی ہے فضائے مست طیبہ انبساط دل کا باعث ہے وہاں ہر ...

مزید پڑھیے

کوئی مقتول جفا ہو جیسے

کوئی مقتول جفا ہو جیسے یعنی تصویر وفا ہو جیسے بارہا یوں بھی ہوا ہے محسوس کوئی مجھ میں ہی چھپا ہو جیسے کتنا مستغنیٔ درماں ہے یہ درد خود اپنی دوا ہو جیسے یوں شب و روز گزارے تجھ بن وقت سولی پہ کٹا ہو جیسے اس تکلم پہ دل و جاں صدقے آپ نے شعر کہا ہو جیسے بات بے بات خفا ہو جانا یہ بھی ...

مزید پڑھیے

اک نئے عنواں سے تعمیر جہاں کرتے ہیں ہم

اک نئے عنواں سے تعمیر جہاں کرتے ہیں ہم آج ہر قطرے کو بحر بیکراں کرتے ہیں ہم عشق میں کب امتیاز ایں و آں کرتے ہیں ہم جس سے کرتے ہیں محبت بے گماں کرتے ہیں ہم سعی کچھ کرتے بھی ہیں تو رائیگاں کرتے ہیں ہم جو ہمیں لازم ہے طالبؔ وہ کہاں کرتے ہیں ہم بجلیاں بے تاب ہوتی ہیں جلانے کے لئے جب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 588 سے 6203