بات دل کی زباں پہ آئی ہے
بات دل کی زباں پہ آئی ہے اب یہ اپنی نہیں پرائی ہے خیر داغ جگر کی ہو یا رب عمر بھر کی یہی کمائی ہے چپ رہیں تو رہا نہیں جاتا کچھ جو کہئے تو جگ ہنسائی ہے عقل دو چار گام تک محدود عشق کی دور تک رسائی ہے متبسم ہوئے ہیں لب کس کے کائنات آج مسکرائی ہے وہ بھی ہے اک مقام عشق جہاں ہم نے اپنی ...