قومی زبان

ہر اک دل میں خار الم دیکھتے ہیں

ہر اک دل میں خار الم دیکھتے ہیں خوشی جس کو کہتے ہیں کم دیکھتے ہیں جو دل ہی میں حسن صنم دیکھتے ہیں کہیں جانب جام جم دیکھتے ہیں کسے کس قدر پائیداری ہے حاصل ترا قول اپنی قسم دیکھتے ہیں یقین و عمل ساتھ رہتے ہیں جن کے وہ منزل کو زیر قدم دیکھتے ہیں بھر آتا ہے دل خون روتی ہیں ...

مزید پڑھیے

ہنسنے کا امکان نہیں ہے

ہنسنے کا امکان نہیں ہے رونا بھی آسان نہیں ہے توڑ دیا دم امیدوں نے اب کوئی ارمان نہیں ہے شہر خموشاں سے گزرا ہوں یہ بستی ویران نہیں ہے کون ہے جو دار فانی میں دو دن کا مہمان نہیں ہے حیرت میں ہے دیکھنے والا آئینہ حیران نہیں ہے جیسے چاہے بہلا لیجے دل سا بھی نادان نہیں ہے دکھ دینا ...

مزید پڑھیے

زمیں کی رنگت

یہ رنگ تیرا یہ رنگ میرا حسین تر ہے حسیں رہے گا زمیں کی برکت یہ گندمی رنگ سنہری خوشیوں کی رت کی مانند جواں رہے گا اسے بنانا سنوارنا ہے تو اس کی خدمت کرو گے آخر کہ خدمتوں سے یہ رنگ اپنا زمیں کی مانند سدا رہے گا جواں رہے گا تجھے خبر ہے

مزید پڑھیے

فیض معمور فضاؤں سے لپٹ کر رو لیں

فیض معمور فضاؤں سے لپٹ کر رو لیں پھر مدینے کی ہواؤں سے لپٹ کر رو لیں وقت رخصت دل مضطر کی تمنا تھی یہی آپ کے در کے گداؤں سے لپٹ کر رو لیں ابر چھایا ہے ہوائیں ہیں مدینے سے ہیں دور جی تڑپتا ہے گھٹاؤں سے لپٹ کر رو لیں حشر میں ان کے سبب وہ متوجہ ہوں گے کیوں نہ ہم اپنی خطاؤں سے لپٹ کر رو ...

مزید پڑھیے

درماندگوں کی آنکھ سے آنسو جو ڈھل گئے

درماندگوں کی آنکھ سے آنسو جو ڈھل گئے چشمے کسی کے لطف و کرم کے ابل گئے ڈالی جو اس نے ایک اچٹتی ہوئی نظر خستہ دلان راہ محبت بہل گئے ہم اور بارگاہ رسالت پناہ میں مارے خوشی کے آنکھ سے آنسو نکل گئے پہنچے جو ہم دیار مدینہ میں سر کے بل سب اپنے اگلے پچھلے تصور بدل گئے پھر ہم تھے اور ...

مزید پڑھیے

چمن میں گزری کہ صحرا کے درمیاں گزری

چمن میں گزری کہ صحرا کے درمیاں گزری تمہاری یاد سے خالی مگر کہاں گزری فسانہ عمر دو روزہ کا مختصر یہ ہے حرم سے دور جو گزری بہت گراں گزری حیات یوں تو گزر ہی گئی گزرنی تھی تمہارے شوق میں لیکن نہ رائیگاں گزری کھلا ہے غنچہ دل ہر غریب و بے کس کا نسیم کوئے مدینہ جہاں جہاں گزری اسے ...

مزید پڑھیے

ہم تذکرۂ لطف و کرم کرتے رہیں گے

ہم تذکرۂ لطف و کرم کرتے رہیں گے آسائش کونین بہم کرتے رہیں گے یہ گنج سعادت کبھی خالی ہی نہ ہوگا سب آپ کے الطاف رقم کرتے رہیں گے لوٹے جو مدینہ سے تو پچھتاتے ہیں اب تک کب تک نہیں معلوم یہ غم کرتے رہیں گے جائیں گے وہیں چھوڑ کے سب روضۂ رضواں یثرب کو جو وہ رشک ارم کرتے رہیں گے دیکھیں ...

مزید پڑھیے

کالی گھٹا میں چاند نے چہرہ چھپا لیا

کالی گھٹا میں چاند نے چہرہ چھپا لیا پھولوں کی رت نے باغ سے خیمہ اٹھا لیا روٹھے ہیں وہ تو وصل کی رت خواب ہو گئی ہم نے جدائیوں کو گلے سے لگا لیا جشن طرب کی رات بڑی خوش گوار تھی تیرے بدن کی باس کو رت نے چرا لیا اک گلبدن ملی جو سراپا سپاس تھی آنکھوں کے راستے اسے دل میں بٹھا لیا ایسی ...

مزید پڑھیے

کھڑکی میں ایک نار جو محو خیال ہے

کھڑکی میں ایک نار جو محو خیال ہے شاید کسی کے پیار کو پانے کی چال ہے کمرے کی چیز چیز پہ ہے حسرتوں کی گرد آنگن میں اجلی دھوپ کا پھیلا جمال ہے الفاظ کے گہر تری خاطر پرو لیے یہ بھی تو تیرے حسن طلب کا کمال ہے اظہار عشق کرتا ہے اب راہ چلتے بھی اس عہد کا جواں بڑا روشن خیال ہے برسوں کے ...

مزید پڑھیے

شہر کے دیوار و در پر رت کی زردی چھائی تھی

شہر کے دیوار و در پر رت کی زردی چھائی تھی ہر شجر ہر پیڑ کی قسمت میں اب تنہائی تھی جینے والوں کا مقدر شہرتیں بنتی رہیں مرنے والوں کے لیے اب دشت کی تنہائی تھی چشم پوشی کا کسی ذی ہوش کو یارا نہ تھا رت صلیب و دار کی اس شہر میں پھر آئی تھی میں نے ظلمت کے فسوں سے بھاگنا چاہا مگر میرے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 589 سے 6203