ہر اک دل میں خار الم دیکھتے ہیں
ہر اک دل میں خار الم دیکھتے ہیں خوشی جس کو کہتے ہیں کم دیکھتے ہیں جو دل ہی میں حسن صنم دیکھتے ہیں کہیں جانب جام جم دیکھتے ہیں کسے کس قدر پائیداری ہے حاصل ترا قول اپنی قسم دیکھتے ہیں یقین و عمل ساتھ رہتے ہیں جن کے وہ منزل کو زیر قدم دیکھتے ہیں بھر آتا ہے دل خون روتی ہیں ...