چاہا بہت مگر کسی عنواں نہ کر سکے
چاہا بہت مگر کسی عنواں نہ کر سکے ایماں کو کفر کفر کو ایماں نہ کر سکے افسوس کوئی کار نمایاں نہ کر سکے قطرہ کو موج موج کو طوفاں نہ کر سکے ممکن نہیں کہ ہمت مرداں نہ کر سکے وہ کام کون سا ہے جو انساں نہ کر سکے ناموس عاشقی کا جنوں میں بھی تھا لحاظ ہم چاک فصل گل میں گریباں نہ کر سکے تم ...