قومی زبان

مری بے خواب ان آنکھوں کے منظر بول پڑتے ہیں

مری بے خواب ان آنکھوں کے منظر بول پڑتے ہیں یہ چادر بول پڑتی ہے یہ بستر بول پڑتے ہیں بھلا کیسے چھپاؤں اپنا یہ پر درد افسانہ میں چپ رہتا ہوں تو غم کے سمندر بول پڑتے ہیں بجائے آنسوؤں کے خون برساتی ہیں یہ آنکھیں پرانے زخم جب اس دل کے اندر بول پڑتے ہیں ہے جس کا نام سچائی بس اس کے حق ...

مزید پڑھیے

وہی کون و مکاں اپنا متاع زندگی اپنی

وہی کون و مکاں اپنا متاع زندگی اپنی جہاں تک لے کے جاتی ہے مجھے آوارگی اپنی اگر رسوائیوں تک بات ہوتی تو غنیمت تھی تماشا بن گئی ہے آج ہر سو زندگی اپنی پلٹ کر میں نے دوبارہ کبھی وہ در نہیں دیکھا جہاں رسوا ہوئی اک بار بھی دیوانگی اپنی مقابل ہے مرے فتنہ گری اب تو خدا جانے کہاں تک ...

مزید پڑھیے

لذت الفت سے دل مسرور ہونا چاہئے

لذت الفت سے دل مسرور ہونا چاہئے جو بھی ہے شکوہ گلہ سب دور ہونا چاہئے دیکھ کر حال پریشاں لوگ سو باتیں کریں پیار میں اتنا نہیں مجبور ہونا چاہئے حسن اب حد سے زیادہ ناز دکھلانے لگا عشق تجھ کو بھی ذرا مغرور ہونا چاہئے لعل و گوہر کے عوض پتھر بھی بک جائے یہاں بیچنے والا فقط مشہور ...

مزید پڑھیے

شوخیاں مجھ پہ کیوں آشکارہ نہیں

شوخیاں مجھ پہ کیوں آشکارہ نہیں کیا مرا دل محبت کا مارا نہیں کیا کوئی ایسا لمحہ بھی گزرا ہے جب شیشۂ دل میں تجھ کو اتارا نہیں اک زمانہ ہوا آنسوؤں کے بنا رات کاٹی نہیں دن گزارا نہیں شوق سے عشق کا امتحاں لیجئے آج بھی میں تھکا اور ہارا نہیں تھامتے ہی کلائی وہ کہنے لگے اب خدارا ...

مزید پڑھیے

گریباں چاک کرنے سے ہمیں فرصت بھی ملتی ہے

گریباں چاک کرنے سے ہمیں فرصت بھی ملتی ہے رہے تو مہرباں تو علم کی دولت بھی ملتی ہے خدا رکھے تجھے اے شاعری تیری بدولت ہی ہمیں عزت بھی ملتی ہے ہمیں شہرت بھی ملتی ہے در جاناں کو ہم نے اس لئے اب تک نہیں چھوڑا جہاں کچھ رنج ملتا ہے وہیں راحت بھی ملتی ہے عبادت سے فقط خوشنودیٔ مولا نہیں ...

مزید پڑھیے

سب سے آسان جس کا ٹھکانا لگا

سب سے آسان جس کا ٹھکانا لگا پاتے پاتے اسے اک زمانہ لگا سیکڑوں وار خالی گئے دوستو تب کہیں جا کے دل پر نشانہ لگا سر ہے تسلیم خنجر چلا دیجئے تیر کا کیا بھروسہ لگا نہ لگا اس لئے ایک مدت سے آباد ہوں شہر تیرا مجھے عاشقانہ لگا اپنی معصومیت کے سبب دوستو ہوش والوں سے بہتر دوانہ ...

مزید پڑھیے

کچھ پانے کی حسرت میں جل جانے چلے آئے

کچھ پانے کی حسرت میں جل جانے چلے آئے پروانوں کی بستی میں دیوانے چلے آئے قیمت بھی نہ مل پائی مجھ کو مرے اشکوں کی خدمت میں ستم گر کے نذرانے چلے آئے اللہ ستم کیسا بے درد زمانے کا بے یار ستونوں کو سب ڈھانے چلے آئے جب ضبط نہ کر پائے افلاس کی شدت ہم بازار غلاماں میں بک جانے چلے ...

مزید پڑھیے

اس سے بڑھ کر یہ مقدر نہ سنورنا چاہے

اس سے بڑھ کر یہ مقدر نہ سنورنا چاہے بس یہ حسرت ہے کہ مجھ پر کوئی مرنا چاہے راستہ روک لیا کرتے ہیں بادل اس کا چاند جب بھی مرے آنگن میں اترنا چاہے ٹھیس لگتی ہے اسی وقت ہمیشہ مجھ کو دل کے زخموں میں کوئی زخم جو بھرنا چاہے حال دل کیسے سناؤں میں اسے اے یارو میرے جذبات کی جو قدر نہ کرنا ...

مزید پڑھیے

صداقت کی یہاں گرتی ہوئی دیوار دیکھی ہے

صداقت کی یہاں گرتی ہوئی دیوار دیکھی ہے ستم کی جیت دیکھی ہے کرم کی ہار دیکھی ہے غریبوں کی ہی کشتی کو ہمیشہ ڈوبتے دیکھا امیر شہر کی کشتی ہمیشہ پار دیکھی ہے امیر شہر ان آنکھوں میں کتنا محترم ہے تو جن آنکھوں نے تری ذلت سر بازار دیکھی ہے ان آنکھوں نے سر نیزہ کوئی بھی سر نہیں ...

مزید پڑھیے

غموں میں ہنس کے بتانا ہے کیا کیا جائے

غموں میں ہنس کے بتانا ہے کیا کیا جائے یہی تو سب کا فسانہ ہے کیا کیا جائے اگے ہیں جن کی ہتھیلی میں سیکڑوں کانٹے انہیں سے ہاتھ ملانا ہے کیا کیا جائے وہ جن کا نام بھی لینے سے ہونٹ جلتے ہیں انہیں ادب سے بلانا ہے کیا کیا جائے ہماری پیاس کو کچھ بوند اور سمندر تک سلگتی ریت سے جانا ہے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 509 سے 6203