مری بے خواب ان آنکھوں کے منظر بول پڑتے ہیں
مری بے خواب ان آنکھوں کے منظر بول پڑتے ہیں یہ چادر بول پڑتی ہے یہ بستر بول پڑتے ہیں بھلا کیسے چھپاؤں اپنا یہ پر درد افسانہ میں چپ رہتا ہوں تو غم کے سمندر بول پڑتے ہیں بجائے آنسوؤں کے خون برساتی ہیں یہ آنکھیں پرانے زخم جب اس دل کے اندر بول پڑتے ہیں ہے جس کا نام سچائی بس اس کے حق ...