بے معنی
سڑک پر ریل تیزی سے چلی ہے
ہوا دیکھو تو پانی سے جلی ہے
کہا مرغے نے یہ گیدڑ سے رو کر
مری مرغی ابھی اٹھی ہے سو کر
ندی میں تیرتا خرگوش دیکھا
تو مچھلی نے پروں کو خوب سینکا
کبوتر سے ہوئی کچھوے کی شادی
تو بھالو نے ٹماٹر کو دعا دی
مچایا شور کچھ سانپوں نے ایسا
چلایا بکروں نے جو کھوٹا پیسہ
جلیبی تیرتی پانی پہ آتی
مزے لے لے کے وہ بھنڈی نے کھائی
گدھے سائیکل چلائے جا رہے تھے
مزے سے دودھ کھانا کھا رہے تھے
سر رہ پٹ گئی چیونٹی بچاری
گلہری بن گئی اب تو شکاری
تھپک کر میں نے میٹھے کو جگایا
اندھیرے میں نمک نے گنگنایا
فلک پر اڑ رہا تھا ایک ہاتھی
میاں گھوڑے چلے ہیں بن کے ساتھی
ازاں بکری نے دی ندی پہ جا کر
میاں مچھر نکل آئے نہا کر
ملی چوہے کے بل سے ایک بلی
شری گا گا بنے ہیں شیخ چلی
مزے سے گھاس بندر کھا رہا ہے
چبا کر پان کوا آ رہا ہے
گرا پانی کے نل سے ایک انڈا
تو خربوزہ اٹھا پھر لے کے ڈنڈا
صدا یہ غیب سے ایک بار آئی
زمین و آسماں میں ہے لڑائی