عجیب خواہشیں

مناتا موج گر چوہا میں ہوتا
سحر سے شام تک پھرتا ہی رہتا
لگے جب بھوک میں میٹھا چراتا
مزے سے بل میں بیٹھا اس کو کھاتا
محلے کے سبھی باورچی خانے
بلائیں گے مجھے دعوت اڑانے
مزے سے دعوتیں ہر گھر میں کھاتا
دہی مسکہ ملائی دودھ اڑاتا
اگر بلی چلی آئے جھپٹ کر
تو گھس جاؤں گا میں بل دبک کر


مناتا موج گر مچھلی میں ہوتا
ہمیشہ تیرتے پانی میں رہتا
مکاں ہوتا مرا پانی کے اندر
بہت اجلا بہت اچھا بڑا سندر
مزے سے گھومتا دھومیں مچاتا
کبھی میں زور سے پانی اڑاتا
کبھی میں مینڈکوں سے چھیڑ کرتا
کبھی میں بلبلے پانی پہ لاتا
شکاری گر مجھے لینے کو آتا
میں پانی کی تہوں میں ڈوب جاتا


مناتا موج گر بندر میں ہوتا
اچھلتے کودتے باغوں میں پھرتا
مزے سے جھولتا پینگیں لگاتا
کبھی میں شاخ پر ہی گنگناتا
اگر مالی مجھے آنکھیں دکھاتا
جھپٹ کر اس کی میں پگڑی اڑاتا
اچکتے پھاندتے بنگلوں میں جاتا
میں بچوں کو ستاتا منہ چڑھاتا
کتابیں ٹوپیاں بستے اڑاتا
کسی کے سر پہ پھر چانٹے جماتا


مناتا موج گر ہوتا پرندہ
زمیں سے آسماں کی سیر کرتا
کبھی نیچے سے میں اوپر کو آتا
جہاں کو شعبدے اپنے دکھاتا
مزے سے گھومتا پھرتا ہوا میں
کبھی ٹھوکر نہیں کھاتا فضا میں
درختوں پر سویرے چہچہاتا
خدا کی حمد میں ہر وقت گاتا
کوئی بچہ پکڑنے کو جو آتا
بھلا کب اس کے میں ہوں ہاتھ آتا