شب محشر تری باہوں کے طلب گار رہے
شب محشر تری باہوں کے طلب گار رہے
ہم ترے اپنوں میں ہو کر بھی تو اغیار رہے
ایک میں ہوں جو ہمیشہ سے مخالف ٹھہرا
ایک تم ہو جو ہمیشہ سے طرف دار رہے
ساتھ ہو کر بھی تو ہم ساتھ نہیں ہیں مانو
ایک آنگن ہو مگر بیچ میں دیوار رہے
ایک اس سے ہی نہیں نبھ سکا رشتہ ہم سے
یوں تو ہم سارے زمانہ سے وفادار رہے
فائدہ کیا ہوا جو اس نے معافی دے دی
اپنی نظروں میں تو تا عمر گنہ گار رہے
ایک عرصے سے ہنسی تک نہیں آئی ہم کو
ایک عرصے سے اداسی میں گرفتار رہے
فلم کے انت میں جو جان گنوا دیتا ہے
ہم حقیقت میں وہی آخری کردار رہے