نئی اک نظم کا عنوان رکھوں

نئی اک نظم کا عنوان رکھوں
پھر اس میں وصل کے امکان رکھوں


ہو مشکل جس سے مجھ کو مار پانا
کسی چڑیا میں اپنی جان رکھوں


ملے کوئی جو میرا دھیان رکھے
میں اس کا حد سے زیادہ دھیان رکھوں


ذرا دیکھوں کہ کیا کیا بولتی ہے
کسی دیوار پر یہ کان رکھوں


بڑھا دوں مشکلیں دنیا کی ایسے
میں خود کو اوروں سے آسان رکھوں


خدا ہونا تو ممکن ہی نہیں ہے
سو بہتر ہے اسے انسان رکھوں


میرا مذہب ہے کیا کیوں پوچھتے ہو
میں پنڈت ہاتھ میں قرآن رکھوں