پھولوں کی غزل
خوش نما ہے حیات پھولوں کی
دیکھنا کائنات پھولوں کی
جوہی چمپا چنبیلی اور گلاب
نام بچوں کے ذات پھولوں کی
تتلیوں کی طرح سجل نازک
ان کی ہر بات بات پھولوں کی
یہ نہیں جانتے کہ غم کیا ہے
دن ہے پھولوں کا رات پھولوں کی
وہ جو پڑھتے ہیں اور لکھتے ہیں
اور کرتے ہیں بات پھولوں کی
لہلہاتا چمن ہجوم بہار
مسکراتی ہے ذات پھولوں کی
علم کی روشنی کے دیپ جلیں
مہکی مہکی ہے رات پھولوں کی
نذر مخدومؔ ہے غزل بچو
شخصیت تھی حیات پھولوں کی
پھول کی طرح مدرسوں میں وقارؔ
سج رہی ہے برات پھولوں کی