شاعری

مدار زیست ہے جس پر وہ سانس ہی کیا ہے

مدار زیست ہے جس پر وہ سانس ہی کیا ہے اگر ہو عشق سے خالی تو زندگی کیا ہے حضور دوست خبر ہو کہ بے خودی کیا ہے اسی کا نام ہے غفلت تو آگہی کیا ہے نفس نفس ترا سجدہ قدم قدم تری راہ جو زندگی سے الگ ہو وہ بندگی کیا ہے نہ اب ہے قرب کی خواہش نہ جستجوئے کرم کسی کا غم ہے سلامت تو پھر کمی کیا ...

مزید پڑھیے

چل سکی کچھ نہ رہ عشق میں تدبیر مری

چل سکی کچھ نہ رہ عشق میں تدبیر مری رنگ لاتی رہی ہر گام پہ تقدیر مری آئنہ کیا ہے فقط حامل عکس جلوہ ورنہ ہر ذرۂ عالم پہ ہے تصویر مری راز سے اپنے میں آگاہ نہیں ہوں پھر بھی جانتا ہوں کہ یہ کونین ہے تفسیر مری آتش عشق کا اک شعلۂ بے باک ہوں میں آب و گل سے نظر آتی نہیں تعمیر مری آفریں ...

مزید پڑھیے

یا تو وہ قرب تھا یا دور ہوا جاتا ہوں

یا تو وہ قرب تھا یا دور ہوا جاتا ہوں اب تو اپنے سے بھی مستور ہوا جاتا ہوں شعلۂ عشق وہ شعلہ ہے کہ اللہ اللہ صدقے اس نار کے میں نور ہوا جاتا ہوں عالم جبر میں قوت کا تخیل تھا بہت اب وہ قوت ہے کہ مجبور ہوا جاتا ہوں عشق کی راہ میں منزل کوئی کھوئی ہی نہیں کیا خبر پاس ہوں یا دور ہوا جاتا ...

مزید پڑھیے

حجاب ہم تھے ہمیں سے حجاب ہو کے رہا

حجاب ہم تھے ہمیں سے حجاب ہو کے رہا ہمارا شوق کسی کا نقاب ہو کے رہا کمال عشق نے جس دل کو انتخاب کیا نگاہ حسن میں وہ انتخاب ہو کے رہا نظر نظر رخ ساقی سے فیضیاب ہوئی نفس نفس کو سرور شراب ہو کے رہا مزے ملے ترے در پر وہ جبہہ سائی کے میں بے نیاز عذاب و ثواب ہو کے رہا جنہیں تھا رشک ...

مزید پڑھیے

حسن خود بن گیا تماشائی

حسن خود بن گیا تماشائی مرحبا اے جنون رسوائی حسن نے لی ازل میں انگڑائی عشق نے چوٹ روح پر کھائی جو تری راہ میں ہوئی پامال ہائے اس زندگی کی رعنائی جلوے خود ان کے بن گئے پردے قربت حسن بھی نہ راس آئی آب و گل سے یہاں کسے مطلب جستجو کی ہے کار فرمائی حسن ہی حسن جلوہ ہی جلوہ کیسی دوری ...

مزید پڑھیے

تماشا گاہ عالم پردہ دار روئے زیبا ہے

تماشا گاہ عالم پردہ دار روئے زیبا ہے مری نظروں میں لیکن خود یہ پردہ حسن یکتا ہے متاع ذوق سجدہ سے ابھی تسکیں نہیں ہوتی خدا جانے جنون روز افزوں کی دوا کیا ہے ترے قدموں کی نسبت کو جبین خلق کیا سمجھے کوئی پوچھے مرے دل سے کہ سنگ در ترا کیا ہے

مزید پڑھیے

بربادیوں پہ میری کسی کی نظر نہ ہو

بربادیوں پہ میری کسی کی نظر نہ ہو دل چاہتا یہ ہے کہ تمہیں بھی خبر نہ ہو وارفتگان حسن سے اچھا نہیں حجاب برق جمال یار حریف نظر نہ ہو یہ بے خودیٔ عشق یہ احساس ہجر یار ہر صبح آفتاب تو نکلے سحر نہ ہو میری نظر نے حسن کو دل کش بنا دیا کیا جانے حسن کیا ہو جو میری نظر نہ ہو رکتے ہیں پاؤں ...

مزید پڑھیے

نہیں آساں کہ انساں میں فرشتے کی ہو خو پیدا

نہیں آساں کہ انساں میں فرشتے کی ہو خو پیدا شکست آرزو کرتی ہے ترک آرزو پیدا نہ دیکھو تو قیامت تک نہ آئے گا نظر جلوہ اگر دیکھو تو شکل یار ہوگی چار سو پیدا یہ نا ممکن ہے نالوں کا اثر اس سنگ دل پر ہو یہ ممکن ہے کہ آہوں سے ہو پتھر میں لہو پیدا پیوں گا شادماں ہو کر نگاہ مست ساقی سے کروں ...

مزید پڑھیے

مجھ کو دولت ملی ترے غم کی

مجھ کو دولت ملی ترے غم کی کیا حقیقت ہے اب دو عالم کی میں نے گردن جہاں جہاں خم کی اک تجلی ہے نور پیہم کی حسن زینت ہے عہد مبہم کی عشق حرمت ہے نقش محکم کی نالہ پہونچا بہ حد خاموشی انتہا ہے جنوں کے عالم کی کیوں نہ واقف ہوں راز ہستی سے مجھ کو حاصل ہے معرفت غم کی جو تھا مظہر وہی بنا ...

مزید پڑھیے

وہ میرا تھا مگر ایک اجنبی بھی

وہ میرا تھا مگر ایک اجنبی بھی تھا سب کچھ پاس میرے اور کمی بھی عجب انداز تھا میرے جنوں کا خرد کے ساتھ تھی دیوانگی بھی ہم اپنے شہر میں اس طرح آئے نہ پہچانی گئی کوئی گلی بھی یہ کیا حالت ہوئی گلشن کی آخر گل و بلبل نہیں کوئی کلی بھی تمہارا آستانہ کیا ملا ہے ملی ہے بندگی اور زندگی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 75 سے 5858