اسلاف کا حصہ تھا اگر نام و نمود
اسلاف کا حصہ تھا اگر نام و نمود پڑھتے پھرو اب ان کے مزاروں پہ درود کچھ ہاتھ میں نقد رائج الوقت بھی ہے یا اتنی ہی پونجی پدرم سلطاں بود
اسلاف کا حصہ تھا اگر نام و نمود پڑھتے پھرو اب ان کے مزاروں پہ درود کچھ ہاتھ میں نقد رائج الوقت بھی ہے یا اتنی ہی پونجی پدرم سلطاں بود
لاکھوں چیزیں بنا کے بھیجیں انگریز سب کرتے ہیں دندان ہوس ان پر تیز چڑتے ہیں مگر علوم انگریزی سے گڑ کھاتے ہیں اور گلگلوں سے پرہیز
مکشوف ہوا کہ دید حیرانی ہے معلوم ہوا کہ علم نادانی ہے ڈالا ہے تلاش قرب نے دوری میں مشکل ہے بڑی یہی کہ آسانی ہے
اپنے ہی دل اپنوں کا دکھاتے ہیں بہت ڈیڑھ اینٹ کی مسجدیں بناتے ہیں بہت ہر چند کہ ہیں دانت نہایت ہم درد لیکن جب ہل گئے ستاتے ہیں بہت
عید رمضاں ہے آج با عیش و سرور ہم کو بھی ادائے تہنیت ہے منظور اس عید سعید کی خوشی میں حضرت قومی بچوں کو یاد رکھیے گا ضرور
کاٹھ کی ہنڈیا چڑھی کب بار بار کھو دیا جھوٹے نے اپنا اعتبار بات جھوٹی جو زباں پر لائے گا سچ بھی اس کا جھوٹ سمجھا جائے گا
توحید کی راہ میں ہے ویرانۂ سخت آزادی و بے تعلقی ہے یک لخت دنیا ہے نہ دین ہے نہ دوزخ نہ بہشت تکیہ نہ سرائے ہے نہ چشمہ نہ درخت
پانی میں ہے آگ کا لگانا دشوار بہتے دریا کو پھیر لانا دشوار دشوار سہی مگر نہ اتنا جتنا بگڑی ہوئی قوم کو بنانا دشوار
دنیا کے لئے ہیں سب ہمارے دھندے ظاہر طاہر ہیں اور باطن گندے ہیں صرف زبان سے خدا کے قائل دل کی پوچھو تو خواہشوں کے بندے
پر شور الفت کی ندا ہے اب بھی جو تھی وہی آن اور ادا ہے اب بھی ہوتی نہیں سنت الٰہی تبدیل جس شان میں ہے وہی خدا ہے اب بھی