اب گرم خبر موت کے آنے کی ہے
اب گرم خبر موت کے آنے کی ہے غافل تجھے فکر آب و دانے کی ہے ہستی کے لیے ضرور اک دن ہے فنا آنا تیرا دلیل جانے کی ہے
اب گرم خبر موت کے آنے کی ہے غافل تجھے فکر آب و دانے کی ہے ہستی کے لیے ضرور اک دن ہے فنا آنا تیرا دلیل جانے کی ہے
گلشن میں صبا کو جستجو تیری ہے بلبل کی زبان پہ گفتگو تیری ہے ہر رنگ میں جلوہ ہے تیری قدرت کا جس پھول کو سونگھتا ہوں بو تیری ہے
اللہ اللہ عز و جاہ ذاکر دربار حسینی میں ہے راہ ذاکر پنجہ جو علم کا سر منبر ہے انیس ہے دست علم دار پناہ ذاکر
عریاں سر خاتون زمن ہے اب تک ناموس پہ ایذا و محن ہے اب تک چہلم کے ہیں دن خاک اڑاؤ یارو شبیر کی لاش بے کفن ہے اب تک
بے گور و کفن باپ کا لاشہ دیکھا پردیس میں مادر کا رنڈاپا دیکھا زنداں میں جفاے خار و طوق و زنجیر عابد نے پدر کے بعد کیا کیا دیکھا
شبیر کا غم یہ جس کے دل پر ہوگا آنسو جو گرے گا شکل گوہر ہوگا پوچھے گا خدا جب ایسے در کی قیمت تب حشر میں جوہری پیمبر ہوگا
آدم کو یہ تحفہ یہ ہدیہ نہ ملا ایسا تو کسی بشر کو پایا نہ ملا اللہ ری لطافت تن پاک رسول ڈھونڈا کیا آفتاب سایہ نہ ملا
اعلیٰ رتبے میں ہر بشر سے پایا افضل انہیں خضر راہ بر سے پایا یہ در جو نہ ملتا تو بھٹکتے پھرتے جنت کا پتا علی کے گھر سے پایا
داماد رسول کی شہادت ہے آج معصوموں پہ فاطمہ کے آفت ہے آج جنت میں تڑپتے ہیں رسول الثقلین خاتون قیامت پہ قیامت ہے آج
اب خواب سے چونک وقت بیداری ہے لے زاد سفر کوچ کی تیاری ہے مر مر کے پہنچتے ہیں مسافر واں تک یہ قبر کی منزل بھی غضب کی بھاری ہے