شاعری

سہاگ کی مہندی

رقص مینا سرود جام و سبو بہکی بہکی بہار کی خوشبو کھیلتی ظلمتوں کے سینے میں مرمریں رات کے سفینے میں جانب ساحل حیات رواں حسرتوں کی جوان انگڑائی مسکراتی سی کائنات رواں شوخیاں مائل تبسم سی اور نبضیں یقین کی گم سی صبح خنداں بہار رعنائی آرزؤں کی جھرمٹوں میں ہے جانب ساحل حیات رواں تیری ...

مزید پڑھیے

کہکشاں

زمیں سے تو یہ بات ہے دور کی مگر کہکشاں ہے سڑک نور کی کہیں صف بہ صف رنگ کی بوتلیں جلائی ہیں یا چرخ یہ مشعلیں کریں غور تو عقل سو جائے گی نظر اتنے تاروں میں کھو جائے گی یہ رستے میں شعلے بچھائے گئے کہ بجلی کے ٹکڑے اڑائے گئے ادھر سے ادھر تک ہے دریائے نور کہ آئینہ ہو گیا چور چور زمیں پر ...

مزید پڑھیے

برا مان گئے

میں نے چھوڑا جو پٹاخہ تو برا مان گئے خواب غفلت سے جگایا تو برا مان گئے ہم کو بھی دادی کی اس چیز پہ حق حاصل تھا کھا لیا تھوڑا سا حلوہ تو برا مان گئے میری توہین تھی کھٹمل سے مکوڑے سے شکست نوچنا جو پڑا تکیہ تو برا مان گئے اب بھی باقی ہیں وہی ظلم و ستم ٹیچر کے جو کہا لفظ اہنسا تو برا مان ...

مزید پڑھیے

عکس بر عکس

یوں تو دیئے نمناک میں عکس کشیدہ حادثات و واقعات کی اپنی کوئی اہمیت نہیں ہوتی لیکن منعکس ذہن غور ضرور کرتا ہے خود سے سوال کرتا ہے خود کو جواب دیتا ہے اور اپنے جواب کو سچ ثابت کرنے کے لئے دلیلیں پیش کرتا ہے لیکن میں ایک شاعر ہوں ایک آئینہ ہوں سماج کا آئینہ مرے دائرے میں آنے ...

مزید پڑھیے

گلوبلائزیشن

کئی صدی کی مشقت پہ فکر مند ہوئے خیال یار فضاؤں کے درد مند ہوئے شعور فکر سے سرگوشیوں میں کہنے لگے ابھی تو قدرتی وسائل کی شناسائی ہے ابھی تو لب پہ کئی نقرئی صدائیں ہیں ابھی تو آدمی کو آدمی پہچانتا ہے ابھی تو موسموں کی رنگتیں نہیں بدلیں شعور فکر سے سرگوشیوں میں کہنے لگے ابھی تو شمس ...

مزید پڑھیے

یاد

اے صبا چاندنی سے کہہ دینا یاد اسے صبح و شام کرتے ہیں اب کہاں ہے ہمارے دل کا سکوں غم میں ڈوبے کلام کرتے ہیں دل بہت بے قرار رہتا ہے ٹھہر جائے کبھی کبھی دھڑکن یاد آتی ہے اس کی شام و سحر ہم کو بھاتا کہاں ہے اب ساون اشک آنکھوں کے اے مرے دلبر دل کے حالات عام کرتے ہیں لٹ گئے زندگی کے سب ...

مزید پڑھیے

سکون تر

وہ کہ جس کے دم سے ہر ایک ذرے کے رگ جاں میں حرارت بھرا لہو رواں تھا وہ جو تا دم حیات سرسر کو صبا کہنے سے گریزاں تھا جس کے پر سوز ترنم سے حسین وادیوں میں لفظوں کی خوشبو بکھر رہی تھی وہ کہ جس کے لفظوں کی حرارت سے زنداں کی سلاخیں پگھل رہی تھیں شفق کی رنگت بدل رہی تھی وہ اک جیالا مجاہد ...

مزید پڑھیے

ظلمات

جس طرح کسی مفلس کی تقدیر کا ستارہ بہت دور کہیں تاریک راہوں میں بھٹک کر دم توڑ رہا ہو شام ہوتے ہی اس دیار کا چپہ چپہ گھپ اندھیروں میں ڈوب جاتا ہے ایسے میں سماعت سے سرگوشیاں کرتے ہوئے سناٹے اندھیروں کو کوستے ہوئے لمحات دور سے آتی ہوئی کسی بے بس کی پکار جب احساس سے ٹکراتی ہے تو ...

مزید پڑھیے

بے قراری

رفتہ رفتہ اشک آنکھوں سے رواں ہونے لگے دل لگا کر دور مجھ سے جان جاں ہونے لگے آنکھ ان سے جب ملی تو مل گیا دل کو قرار چاند تاروں میں کیا کرتا تھا میں ان کا شمار دل کی دھڑکن میری الجھن بے زباں ہونے لگے رفتہ رفتہ اشک آنکھوں سے رواں ہونے لگے وہ سنہرا حرف تھا الجھی ہوئی تحریر کا میں مصور ...

مزید پڑھیے

جد و جہد

سمے میری شخصیت سے خود اعتمادی کی پرت اس طرح اتار رہا ہے جیسے کوئی خانساماں پیاز کے چھلکے اتار رہا ہو کل آج اور کل کے صحراؤں سے بگولوں کے ساتھ ان دیکھا سا کوئی وجود نکلتا ہے اور میری محنتوں پہ شب خون مار دیتا ہے شاید اسے پتہ نہیں کہ انسان جو کہ ہوس کا پجاری ہے فطرتاً ایک جواری ...

مزید پڑھیے
صفحہ 917 سے 960