شاعری

اغتصاب (ریپ)

شیخ فرماتے ہیں ڈارون جھوٹا تھا انسان کب بندر تھا انسان تو ایسا کبھی بھی نہیں تھا شیخ فرماتے ہیں لٹکنا جھپٹنا کبھی منہ چڑھانا یہ عادت ہماری بھی کبھی نہیں تھی مری عادتوں میں یہ سب نہیں تھے کتابیں تو کہتی ہیں ہم بندر نہیں تھے ماضی کے جب بھی جھروکے سے دیکھو تاریخ کے جب بھی اوراق ...

مزید پڑھیے

امید

چشم حیرت میں زخموں اور لاشوں کا جو سمندر ٹھہر ٹھہر کر ڈرا رہا ہے میں اس کے ساحل پہ بیٹھے بیٹھے آنے والے لوگوں کی خاطر دو چار نظمیں لکھ رہا ہوں اگر میں ایسا نہ کروں تو مجھے بتاؤ کہ کیا کروں میں عہد حاضر کے خشک دامن سرخ لاشوں سے بھر گئے ہیں اگر کچھ اس کے سوا بچا ہے تو بس مشینوں کا شور ...

مزید پڑھیے

کچھ یوں

میرے اور اس کے درمیاں رکھے ہوئے گلدستے میں گلابوں کا رنگ گہرا ہوتا جا رہا تھا میں سوچ میں گم تھا کہ دفعتاً ہوا کے جھونکے نے چونکا دیا مجھ کو میں نے دیکھا کہ میرے سامنے بیٹھا ہوا حسن کا پیکر اپنی نرم گرم سانسوں سے ان کو سینچ رہا تھا

مزید پڑھیے

دوام

میں تمہارے فیصلے کا حاصل ہوں تم مجھ سے بے وجہ الجھتے ہو میں نے جو تمہیں کامیابیاں دیں خوشیاں عطا کیں اسے کیوں نہیں شمار کرتے تمہاری حرکتوں سے در آنے والی زندگی بھر کی ناکامیاں تلخیوں کی صورت جب تمہارے رگ و پے میں پیوست ہو چکی ہیں تو تم مجھ سے الجھ رہے ہو تم یہ سمجھتے ہو کہ میں ...

مزید پڑھیے

کسک

خامشی ٹوٹ چکی تھی چڑھتی عمر کا نشہ اب بولنے لگا تھا سویا نہیں تھا ابھی کمسنی کا الہڑ پن اس کے پیکر کے خطوط نفیس طبیعت نرم لہجہ بولتی آنکھیں لمبے گھنے ملائم بال اس کے کاندھوں پہ یوں بکھرتے جیسے برستی گھٹائیں فضا میں اپنا جادو جگانے کو بے قرار ہوں میرے اور اس کے ہونٹوں کا گلابی پن ...

مزید پڑھیے

ملاقات

کتنی مشکل ہے ابھی اپنی ملاقات صنم جان لے لے گی یہ بے وقت کی برسات صنم تیری تصویر مرے ذہن پہ جب چھاتی ہے زندہ رہتا ہوں مگر جان نکل جاتی ہے زہر پیتا ہوں تری یاد میں دن رات صنم کتنی مشکل ہے ابھی اپنی ملاقات صنم وہ بھی کیا دن تھے کیا کرتے تھے مل کر باتیں رنگ اور نور میں کٹتی تھیں ...

مزید پڑھیے

الزام

اہل زر کہ مفلس کو پاگل کہا کرتے ہیں دراصل ہوس کا وہ آخری مرحلہ ہم جسے پاگل پن کہتے ہیں کسی مفلس پر طاری نہیں ہوتا یہ تو ایک الزام ہے جو مفلسی کے ماتھے کی شوبھا ہے جو اپنی کوکھ سے کئی گناہوں کو جنم دیتا ہے نئے جہان کی تعمیر کرواتا ہے

مزید پڑھیے

تجھے دیکھنے کے بعد

یوں لگتا ہے جیسے صبح کا منظر افق کے میلے پن کو دھو رہا ہو شام کے وقت آسماں نے تیور بدلے ہوں کوئی بیراگی ساحل پہ کھڑا کسی صوفی شاعر کا کلام گنگناتا رہا ہو یوں لگتا ہے جیسے بالکنی میں بیٹھا لہلہاتے کھیتوں کا نظارہ کرتے کوئی شاعر محو تخلیق سخن جس کے ذہن سے خوبصورتی بکھیرتا ہوا ...

مزید پڑھیے

محبت

احساس اپنا پن ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش رازدار پر یقیں ایک خاموش محبت جو سینے میں پل کر جوان ہوتی ہے زندگی کے آداب سکھاتی ہے جینے کا حوصلہ دیتی ہے

مزید پڑھیے

پل دو پل

بس پل دو پل کی بات ہے بے سبب پریشاں ہوتے ہو تمہیں کس بات کا غم ہے کیوں اداس رہتے ہو دیکھو ان نظاروں کو مست آبشاروں کو ندیوں اور پہاڑوں کو سورج چاند ستاروں کو گلیوں کو بازاروں کو شاید تم بہل جاؤ سوچو جب تم آئے تھے اس طرح رو رہے تھے جیسے بچے کے ہاتھ سے کھلونا چھن گیا ہو پھر تم نے جو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 918 سے 960