یاد

اے صبا چاندنی سے کہہ دینا
یاد اسے صبح و شام کرتے ہیں
اب کہاں ہے ہمارے دل کا سکوں
غم میں ڈوبے کلام کرتے ہیں
دل بہت بے قرار رہتا ہے
ٹھہر جائے کبھی کبھی دھڑکن
یاد آتی ہے اس کی شام و سحر
ہم کو بھاتا کہاں ہے اب ساون
اشک آنکھوں کے اے مرے دلبر
دل کے حالات عام کرتے ہیں
لٹ گئے زندگی کے سب سپنے
پھر بھی ہم آشیاں بناتے ہیں
آج پتھر کے شہر میں پھر سے
اپنی تقدیر آزماتے ہیں
اپنی خوشیوں کو اپنے ہاتھوں سے
بے وفا تیرے نام کرتے ہیں
اے صبا چاندنی سے کہہ دینا
یاد اسے صبح و شام کرتے ہیں