سکون تر

وہ کہ
جس کے دم سے
ہر ایک ذرے کے رگ جاں میں
حرارت بھرا لہو رواں تھا
وہ
جو تا دم حیات
سرسر کو صبا
کہنے سے گریزاں تھا
جس کے پر سوز ترنم سے
حسین وادیوں میں لفظوں کی خوشبو بکھر رہی تھی
وہ کہ
جس کے لفظوں کی حرارت سے
زنداں کی سلاخیں پگھل رہی تھیں
شفق کی رنگت بدل رہی تھی
وہ
اک جیالا مجاہد حق
یہ سوچ ہم کو دے گیا ہے
تمام محلوں کی رونقوں سے
جھونپڑی کی سیاہ راتیں
ہزار گنا سکون تر ہیں
ہزار گنا سکون تر ہیں